اسلام آباد( مانیٹرنگ ڈیسک )ملک بھر میں سینیٹ انتخابات کے لیے تیاریاں جاری ہیں۔ ملک کی تمام سیاسی جماعتوں نے سینیٹ اُمیدواروں کی فہرستوں کو حتمی شکل دے دی ہے ، حکومتی جماعت پاکستان تحریک انصاف نے گذشتہ روز سینیٹ اُمیدواروں کی فہرست جاری کی۔ پاکستان تحریک انصاف نے بلوچستان میں سینیٹ کا ٹکٹ عبدالقادر نامی شخص کو دینے کا فیصلہ کیا جس پر پی ٹی آئی میں اختلافات پیدا ہو گئے۔اس حوالے سے سینئیر صحافی و کالم نگار سلیم صافی نے اپنے حالیہ کالم میں کہا کہ عمران خان اگر سینیٹ انتخابات میں پیسے کے کھیل کو ختم کرنا چاہتے تھے تو پھر انہوں نے پارٹی
کے لوگوں کی بجائے نووارد ارب پتیوں کو ٹکٹ کیوں دیے؟ اور بعض ایسے ممبران کو کیوں بچایا جو ضمیر فروشی کے مرتکب ہوئے تھے؟ خان صاحب نے جن لوگوں کو پارٹی سے نکالنے کا اعلان کیا ان میں تین ایم پی ایز بابر نسیم ، معراج ہمایوں اور امجد آفریدی کا پی ٹی آئی سے تعلق بھی نہیں تھا۔سلیم صافی نے کہا کہ اسی طرح ان نکالے جانے والوں میں ایک نام عارف یوسفزئی کا بھی تھا جنہوں نے خان صاحب کے خلاف ہتک عزت کا دعویٰ کیا تھا ۔ چنانچہ ان کو منانے کے لیے نہ صرف پارٹی رہنماؤں کوان کے گھر بھیجا گیا بلکہ اب ان کو پارٹی عہدہ بھی دیا گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اسی طرح پی ٹی آئی کے یہ ممبران پیپلز پارٹی نے توڑے تھے لیکن صرف ایک ہفتہ بعد عمران خان نے اپنے چیئرمین سینیٹ کے لیے پیپلز پارٹی کے ان سینیٹروں سے ووٹ مانگا بلکہ اپنے سینیٹروں کا ووٹ بھی پیپلز پارٹی کے سلیم مانڈوی والا کے حق میں استعمال کیا۔انہوں نے مزید کہا کہ اب اگر وہ واقعی اس گند کو صاف کرنا چاہتے ہیں تو کیا نئے انتخابات کا طریقہ کار بدلنے سے قبل یہ ضروری نہیں کہ کہ وہ سپریم کورٹ کے ججز پر مشتمل کمیشن بنا کر گذشتہ سینیٹ انتخابات میں ہونے والی خرید و فروخت اور چیئرمین سینیٹ کے عدم اعتماد کے معاملے کی انکوائری کروائیں اور جو لوگ ہارس ٹریڈنگ کے مرتکب پائے جائیں ، پہلے ان پر سینیٹ کے دروازے بند کیے جائیں نہیں تو اپوزیشن کے اس دعوے کو درست سمجھا جائے گا کہ مقصد سینیٹ کے انتخابی عمل کو شفاف بنانا نہیں بلکہ اپنے چہیتوں اور چند مزید ارب پتیوں کو منتخب کروانا ہے۔