ہمارا مستبل راہ فرار کی تلاش میں ۔۔

تحریر: فرحت شاہین

پاکستان معاشی ،سیاسی لحاظ سے انتہائی مشکل ترین دور سے گزر رہا ہے۔ ملک کے معاشی و سیاسی حالات دن بدن ابتر ہوتے جارہے ہیں۔ بے یقینی کی صورتحال ہے کہ ختم ہونے کا نام نہیں لے رہی۔ مایوسی کا سایہ گہرا ہوتا جارہا ہے۔ امید کی کرنیں معدوم ہوتی جارہی ہیں۔  روپے کی قدر کمی، پیٹرولیم، بجلی گیس کی قیمتوں میں اضافے نے ہر شخص کی کمر توڑ کررکھ دی ہے۔ بچے ، بڑے بوڑھے ہر فرد اس صورتحال سے پریشان ہے۔ ان حالات میں  سب سے زیادہ متاثر ہونے والا طبقہ نوجوان طبقہ ہے ۔ وہ نوجوان جو کسی قوم کا مسقتل ہوتے ہیں ملک کے حالات کو اپنی ہمت اور طاقت سے بہتر بنانے میں اپنا کردار ادا کرتے ہیں مگر افسوس اس وقت یہی نوجوان بڑی تعداد میں راہ فرار کی تلاش میں نکل پڑا ہے۔ حالیہ اعدادو شمار کے مطابق اس سال بہتر مستقل کی تلاش میں ملک چھوڑ کر جانے والوں کی تعداد میں حیران کن اور افسوسناک حد تک اضاٖفہ ہوا ہے 2022 میں تقریبا 8 لاکھ کے قریب نوجوانوں نے پاکستان چھوڑ دیا جن میں قابل ڈاکٹرز انجئیرز اور دیگر شعبوں سے تعلق رکھنے والے شامل ہیں

 پاکستان سے ہجرت کرنے والوں نے 60اور70 کی دہائی میں اپنے خوابوں کی تعبیر اور بہتر مستقبل کے لئے عرب ،امریکہ آسٹریلیا جیسے ملکوں کا انتخاب کیا جہاں محنت اور جفاکشی سے اپنے اہلخانہ کا ذمہ اٹھایا ۔ انکو بہتر سہولیات دیں ۔اچھی تعلیم دی تاکہ وہ پاکستان میں رہ کر ملک کی ترقی میں اپنا کردار ادا کریں ، اپنے آباو اجداد کانام روشن کریں لیکن آج کے حالات میں ان راکین وطن کے خواب چکنا چور ہو گئے اور ملک سنورانے والے ملک کو اس فرسودہ نظام کے حوالے راہ فرار اختیار کر رہے ہیں

یہ حقیت ہے  ملک اس وقت معاشی بدحالی اور بد انتظامی کے باعث اندھیرے میں ڈوبا ہوا ہے اسکے زمہ دار  ہمارے  ناتجربہ کار حکمران ہے  بجائے اسکے کہ اس ملک کو چھوڑین اس کے گند کو باہر نکال پھینکنا ہوگا اگر اس اندھیرے کو ختم کرنے والے سارے جگنو ہی چلے گئے تو روشنی کیسے آ ئے گی ۔ اس ںظام کو بدلنے کی ضرورت ہے ،، موروثی سیاست کی حوصلہ شکنی ضروری ہے اسکے لئے پڑھے لکھے باشعور نوجوانوں کو میدان میں آنا ہوگا اس فرسودہ نظام سے ٹکر لینی ہو گی یہ راستہ کٹھن ہے دشوار ہے لیکن باوقار ہے

اپنا تبصرہ بھیجیں