اسلام آباد: پاکستان انجینئرنگ کونسل کے گورنگ باڈی ممبر انجینئر ظہور سرور ( پی ایچ ڈی )نے ہنگامی پریس کانفرنس میں انکشاف کیا کہ پاکستانانجینئرنگ کونسل میں اربوں روپے کا ضیاع کیا جا رہا ہے۔ یاد رہے پاکستان انجینئرنگ کونسل ایک ریگولیٹری ادارہ ہے اور پاکستان انجینئرنگ سیکٹر کی واحد کورنگ باڈی ہے جس کی ذمہ داری پا کستان کے تمام انجینئرنگ مسائل کا حل اور بطور تھنک ٹینک گورنمنٹ کی پالیسان بنا کر پیش کرنا ہے۔موجودہ بجلی کے بحران میں PEC کا نمایاں کردار ہونا چاہیے مگر سا لانہ اربوں روپے بطور فیس اکٹھے گئے جاتے ہیں اور مسائل کے حل ڈھونڈنے کی بجائے یہ پیسے 5 سٹار ہوئلوں میں رہائشں کے کمرے کھانے اور TADA کی مد میں اڑا دیے جاتے ہیں ۔
انجینئر ظہور سرور نے بتایا ملک میں ہونے واے کسی انجینئرنگ ادارے میں کسی کنڑیکٹ کو حاصل کرنے سے پہلے ہر کمپنی کو PEC میں پانچ لاکھ سالانہ جمع کرانے ہوتے ہے اور ایک لاکھ سےزائد کمپنیاں PEC کے ساتھ رجسڑڈ ہیں۔انجینئر ظہور سرور نے PEC کی فنانس رپورٹ جو کہ پبلک کاغذات ہیں میڈیا کو بطور ثبوت دکھائے کہ ہر سال 10 ارب سےزائد موجود ہوتے ہیں جو کہ بینکوں میں رکھ کر سود اکٹھا کیا جاتا ہے۔انجینئر ظہور سرور نے یہ بھی بتایا کہ PEC منسلک لوگ اپنے ذاتی پیسے ان پیسوں کے ساتھ رکھ کر زیادہ سے زیادہ سود بینکوں سے لیتے ہیں۔ 65 گورنگ باڈی ممبر PEC میں ہوتے ہیں اور ایک گورنگ باڈی ممبر 5 کروڑ سے زائد بطور TADA وصول کر لیتا ہے۔ دو دو گاڑیاں اور سینکڑوں KM کے فیول مفت ہیں۔
انجینئر ظہور سرور نے بتایا کہ جس ملک میں آٹے کی بوری کے پیچھے بھاگتے ہوئے لوگ ٹرک کے نیچے آ جاتے ہیں وہاں یہ عیاش لوگ صرف دوپہر کے کھانے کی مد میں 1کروڑ ماہانہ خرچ کرتے ہیں۔ ڈیڑھ لاکھ سے زائد نوجوان انجینئرز بے روزگار ہیں۔ نئی نسل انجینئرنگ کرنے سے نفرت کرنے لگی ہے جہاں انجینئرنگ سٹوڈنٹ کا گراف اوپر جا رہا تھا اب تاریخ کی کم ترین سطح سے بھی کم پہ آ گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بڑی بڑی یونیورسیٹوں میں انجینئرنگ ڈیپارٹمنٹ بند ہونے پہ آگئے ہیں اور PEC کی گورنگ باڈی صرف باہر کے پھیروں اور TADA اڑانے میں مشغول ہیں ۔
انجینئر ظہور سرور نے حکومت کے اعلیٰ عہدیدران سے اپیل کی کہ PEC کا فنانس آڈٹ کرنے کا اختیارAGPپا کستان کے پاس نہیں ہے۔انہوں نے انکشاف کیا کہ کونسل کا آڈٹ اپنے دوستوں سے کروا لیا جاتا ہے جبکہ پبلک کے پیسوں کا آڈٹAGP کے پاس ہونا چاہیے۔ان کا کہنا تھا کہ 5سٹار ہوٹلوں میں اربوں روپے کے ضیاع کی بجائے گورنمنٹ گیسٹ ہائوسز میں قیام لازمی بنایا جائےاور نو جوان انجینئرز خصوصا خاتون انجینئرز کو قانون کے مطابق 6+6 مخصوص نشستیں دی جائیں تا کہ نوجوان انجینئرز گورنگ باڈی میں بیٹھ کر اپنے مسائل کے حل کی کوشش کرے۔
انہوں نے کہا کہ جو لوگ 30 سالو ں سےPEC سے چیکے بیٹھے ہیں ان کو PEC سے بین کیا جائے تاکہ نئے لوگ آسکیں اور PEC کو پاکستان کےانجینئرنگ مسائل خاص طور پر بجلی کی پیدور اور ڈسٹری بیوشن جیسے مسائل حل کرنے پر معمور کرسکیں۔ان کا کہنا تھا کہ پا کستان کے پاس ترقی کی راہ پر گامزن ہونے کے لیےانجینئرنگ اور ٹیکنا لوجی کے میدان میں آگے جانے کے علاوہ کوئی حل نہیں اس کے لیے انجینئرز اور ٹیکنا لوجسٹ کا سروس سٹرکچر اور ٹیکنیکل الائونس بہت ضروری ہیں ۔