سردار تنویر الیاس کی نئی سیاسی اڑان ؟

تحریر: انجینئر اصغرحیات

کیا سابق وزیراعظم آزاد کشمیر سردار تنویر الیاس نے بڑا سیاسی فیصلہ کرلیا ہے؟  کیا سردار تنویر الیاس نئی سیاسی اڑان بھرنے کیلئے تیار ہیں؟ اس حوالے سے مختلف چہ میگوئیاں ہورہی ہی، سوشل میڈیا پر مختلف تبصرے کیے جارہے ہیں۔ کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ سردار صاحب استحکام پاکستان پارٹی چھوڑ کر پاکستان پیپلزپارٹی میں شامل ہورہے ہیں۔ کچھ کا خیال ہے کہ آزاد کشمیر کے معروضی حالات کے باعث ان کے اور مسلم کانفرنس کے معاملات طے ہوئے ہیں، آنیوالے دنوں میں آزاد کشمیر کی سیاست میں بڑی تبدیلیاں رونما ہوسکتی ہیں۔ کچھ لوگ ان کے فرزند سردار عمر تنویر کی جانب سے فیس بک آئی ٹی کا کور امیج تبدیل کرکے پیپلزپارٹی کا جھنڈا لگانے کو معنی خیز قرار دے رہے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ سردار صاحب کے پیپلزپارٹی کے ساتھ اعلی ترین سطح پر رابطے اور معاملات طے ہوچکے، صرف رسمی کاروائی یعنی اعلان باقی ہے۔

سردار تنویر الیاس کا استحکام پاکستان پارٹی کا سیاسی سفر بہت خوشگوار نہیں رہا، سردار صاحب نے ایک ایسے وقت میں جب ایک نئی سیاسی جماعت بن رہی تھی استحکام پاکستان پارٹی میں شامل ہوئے، جہانگیر ترین کے گھر پر ان کی ملاقات ہوئی جہاں استحکام پارٹی کے حوالے سے معاملات طے ہوئے، اگرچہ بڑی نامی گرامی شخصیات نے مل کر استحکام پاکستان پارٹی لانچ کی تھی لیکن سردار صاحب واحد سابق وزیراعظم تھے جو استحکام پاکستان پارٹی کی لانچنگ کے وقت اسٹیج پر براجمان تھے، پارٹی نے اس چیز کو بہت کیش بھی کیا کہ سابق وزیراعظم کی سطح کے رہنما ان کے ساتھ ہیں اور وہ آئندہ انتخابات بڑی کامیابی حاصل کرے گی، پاکستان میں آٹھ فروری کے انتخابات میں کیا ہوا سب کو معلوم ہے، انتخابی نتائج سے دلبرداشتہ ہوکر پیٹرن انچیف استحکام پاکستان پارٹی جہانگیر ترین نے سیاست سے کنارہ کشی اختیار کرلی، جہانگیر ترین کی علیحدگی کے بعد عبدالعلیم خان نے پارٹی کی کمان سنبھالی، بہت سے رہنماوں نے شکست کے بعد آئی پی پی سے فاصلہ اخیتار کرلیا، کچھ واپس تحریک انصاف کی طرف لوٹ گئے، انتخابی نتائج کے بعد استحکام پاکستان پارٹی مرکز اور پنجاب میں اتحادی حکومت کا حصہ بن گئی۔

موجودہ اتحادی حکومت کے دور میں سردار تنویر الیاس کے ساتھ کیا ہوا سب کو معلوم ہے، سردار تنویر الیاس کو ایک خاندانی جائیداد کے تنازعے میں درج مقدمے میں گرفتار کرلیا گیا، اسلام آباد پولیس چادر اور چار دیواری کا تقدس پامال کرتی ہوئی سیڑھی لگا کر ان کے گھر میں داخل ہوئی، ان کی فیملی کے ساتھ مبینہ بدتمیزی کی اور ایک سابق وزیراعظم کو گھریلو تنازعے پر ایسے گرفتار کیا گیا جیسے کسی دہشتگرد کو گرفتار کیا جاتا ہے، خیر اگلے ہی روز وکلا نے عدالت کو بتایا کہ خاندانی تنازعے کے معاملے پر صلح ہوگئی ہے، لہذا عدالت نے کیس ڈسچارج کرتے ہوئے رہائی کا حکم دیا، پولیس عدالت سے سردار تنویر الیاس کو تھانے لے آئی اور رہائی کے واضح حکم کے باوجود انہیں کئی گھنٹے تک تھانے میں بیٹھائے رکھا اور پھر رات گئے کسی دوسرے کیس میں ایف آئی اے کے حوالے کردیا، جس کے بعد ایف آئی اے نے ڈپلومیٹیک پاسپورٹ کیس میں سردار تنویر الیاس کی گرفتاری ظاہر کردی، ایف آئی اے نے پاسپورٹ کیس میں سردار تنویر الیاس کا ریمانڈ بھی حاصل کرلیا، سردار صاحب نے پاسپورٹ عدالت کے سامنے سرینڈر کردیا، جس کے باوجود ایف آئی اے نے ان کے مزید ریمانڈ کی استدعا کی، جسے عدالت نے مسترد کرکے سردار تنویر الیاس کو جوڈیشل کردیا، دو روز بعد عدالت نے درخواست ضمانت منطور کرتے ہوئے ان کی رہائی کے احکامات جاری کیے، سردار تنویر الیاس اڈیالہ جیل سے رہا ہوئے تو اسلام آباد پولیس نے اڈیالہ جیل سے انکو پھر گرفتار کرنے کی کوشش کی جسے ان کے کارکنان نے ناکام بنا دیا۔

سردار صاحب اڈیالہ جیل سے گھر پہنچے ہی تھے کہ یہ اطلاع آئی کہ پولیس سردار تنویر الیاس کو ایک اور کیس میں گرفتار کرنا چاہتی ہے، بعد ازاں ایف آئی اے سائبر کرائمز کی ایک ایف آئی آر بھی منظر عام پر آگئی، جس کے بعد حتی المقدور کوشش کی گئی کہ سردار تنویر الیاس کو گرفتار کیا جائے لیکن اس میں کامیابی نہ ہوسکی، جب درخواست گزار کیساتھ صلح ہوگئی اور اس نے درخواست واپس لے لی، جب تمام تر دباو کے باوجود سردار تنویر الیاس کو توڑنے میں ناکام ہوئے ایک عجیب و غریب مقدمے میں سردار تنویر الیاس کے بیٹوں سردار عمر تنویر، سردار عثمان تنویر اور سردار صغیر چغتائی کے فرزند سردار عفیف صغیر کو گرفتار کرلیا۔

اس تمام صورتحال میں استحکام پاکستان پارٹی کی جانب سے سردار تنویر الیاس کیخلاف انتقامی کاروائیاں کوئی کردار ادا نہیں کیا گیا، حتی کہ پارٹی قیادت تو کیا پارٹی  ترجمان کی جانب سے بھی مذمت نہیں کی گئی،  سردار تنویر الیاس کے ساتھ انکی اپنی ٹیم کے لوگ عدالتوں، تھانے کچہری میں دھکے کھاتے رہے، سابق معاون خصوصی وزیراعظم آزاد کشمیر اور سردار تنویر الیاس کے ساتھی سردار امتیاز شاہین نے اس صورتحال میں سردار صاحب کو استحکام پاکستان پارٹی چھوڑنے کا مشورہ دیا، فیس بک پر اپنی پوسٹ میں انہوں نے کہا کہ سردار تنویر الیاس تنویر الیاس کو استحکام پاکستان پارٹی چھوڑ دینی چاہیے، کیونکہ وہ استحکام پاکستان پارٹی سے زیادہ مقبول ہیں۔

سردار صاحب ۱۹ جولائی کو راولاکوٹ میں ہم ہیں پاکستان جلسہ کرنے جارہے ہیں، سب کی نظریں اس جلسے پر ہیں، اسی جلسے کے انتظامات کے حوالے سے سردار تنویر الیاس نے اپنی بنگوئیں رہائشگاہ پر مشاورتی اجلاس منعقد کیا، جس میں علاقے کے افراد کی بڑی تعداد نے شرکت کی، مشاورتی اجلاس میں عوام کی شرکت دیکھ کر معلوم ہوتا ہے کہ ۱۹ جولائی کا جلسہ کامیاب ہوگا۔ سردار صاحب کوئی سیاسی فیصلہ کرتے ہیں یا نہیں لیکن یہ ماننا پڑے گا وہ مشکل ترین حالات میں بھی چٹان کی طرح کھڑے رہے، انہیں توڑنے کا خواب دیکھنے والے کامیاب نہیں ہوسکے، تاریخ گواہ ہے کہ جب بھی سیاستدانوں یا سیاسی جماعتوں کو توڑنے کی کوشش کی گئی سیاستدان کمزور ہوا نہ ہی سیاسی جماعتیں، بلکہ جمہوریت کمزور ہوئی اور ملک کمزور ہوا، مایوسی کے سائے گہرے ہوتے گئے، ہمیں اپنے رویوں پر بھی نظرثانی کرنا ہوگی، ہمیں سیاستدانوں اور سیاسی جماعتوں کو اسپیس دینا ہوگی، عوام کے حقیقی نمائندے ہی اس ملک کو بحران سے نکال سکتے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں