اسلام آباد (نیوز ڈیسک) چیئرمین وزیراعظم ٹاسک فورس برائے سائنس و ٹیکنالوجی پروفیسر ڈاکٹر عطاء الرحمان نے کہا ہے حکومت کی کورونا وائرس کے خلاف جامع حکمت عملی کے مثبت نتائج سامنے آئے ہیں اور پاکستان کے اقدامات دنیا کیلئے مثال بنے ہیں، ہمیں اسی پالیسی کے تحت آگے چلنا ہو گا، روس کا ویکسین تیار کرنے کا دعوی کھوکھلا اور خطرناک ثابت ہو سکتا ہے، پاکستان میں جلد کورونا ویکسین کلینکل ٹرائلز ہوں گے، اگر ٹرائلز کامیاب ہوئے تو آئندہ برس فروری یا مارچ تک ویکسین آ سکتی ہے، اگلے تین سے چار ماہ نازک ہیں، عوام ویکسین آنے تک سختی سے احتیاطی تدابیر پر عمل درآمد جاری رکھیں۔
بدھ کو پی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میں وزیراعظم عمران خان اور ان کی پوری ٹیم کو ملک میں کورونا وائرس صورتحال پر قابو پانے پر مبارکباد پیش کرتا ہوں، حکومت کی ٹیسٹنگ، ٹریسنگ اور کورنٹین کی پالیسی موثر ثابت ہوئی اور اسے آگے بھی جاری رکھنا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ اس وقت دنیا کی 150 کمپنیاں ویکسین کی تیاری میں مصروف ہیں، 8 سے 10 کمپنیوں کے فیز تھری کلینیکل ٹرائلز جاری ہیں جن میں چین کی ایک بڑی کمپنی بھی شامل ہے۔پروفیسر ڈاکٹر عطاء الرحمان نے کہا کہ چینی کمپنی کا پاکستان میں ویکسین کے کلینیکل ٹرائلز کیلئے کراچی یونیورسٹی میں انٹرنیشنل سینٹر آف کیمیکل اینڈ بائیولوجیکل سائنسز سے معاہدہ ہوا ہے اور ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی (ڈریپ) نے ٹرائلز کی منظوری دے دی ہے اور جلد ہی پاکستان میں ٹرائلز شروع ہو جائیں گے، اگر پاکستان میں ٹرائلز کامیابی سے ہوئے تو اگلے سال فروری یا مارچ تک ویکسین آ سکتی ہے۔انہوں نے کہا کہ کورونا کے کیسز کم ہوئے ہیں لیکن وباء ابھی ختم نہیں ہوئی، کورونا دوبارہ تیزی سے پھیل سکتا ہے اسلئے عوام کو چاہیے کہ سماجی فاصلے کا خاص خیال رکھیں اور ماسک پہنیں، اس وقت وباء کے خلاف واحد علاج احتیاط ہے۔ پروفیسر ڈاکٹر عطاء الرحمان نے کہا کہ حکومت کا لاک ڈائون میں نرمی کا فیصلہ درست ہے کیونکہ ہمیں متوازن ماحول رکھنے کی ضرورت ہے، وباء سے نمٹنے کے ساتھ ساتھ معیشت کا پہیہ چلانا بھی ضروری ہے تاکہ لوگوں کو روزگار مل سکے۔