اسلام آباد (نیوز ڈیسک) پاکستان بار کونسل کے وائس چیئرمین عابد ساقی نے کہا ہے کہ صدر عارف علوی کو صدرمملکت کے عہدے سے استعفیٰ دینا چاہئیے۔ تفصیلات کے مطابق سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر شیئر کیے گئے ایک پیغام میں سینیئر صحافی حامد میر نے لکھا ہے کہ ” پاکستان بار کونسل کے وائس چئیرمین عابد ساقی نے مطالبہ کیا ہے کہ سپریم کورٹ کی طرف قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف صدارتی ریفرنس مسترد کئے جانے کے بعد صدر عارف علوی کو صدرمملکت کے عہدے سے استعفیٰ دینا چاہئیے کیونکہ انہوں نے ایک جج پر بے بنیاد الزامات لگائے۔
حامد میر نے وائس چیئرمین پاکستان بار کونسل کے حوالے سے لکھا کہ صدر پاکستان نے ایک جج پر بے بنیاد الزامات لگائے ہیں، عدالت کی جانب سے الزامات مسترد ہونے کے بعد صدر مملکت کو استعفیٰ دے دینا چاہیے ۔یاد رہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ ریفرنس کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا ،عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کیخلاف صدارتی ریفرنس آئین اورقانون کی خلاف وزری تھی، صدر آئین کے مطابق صوابدیدی اختیارات استعمال کرنے میں ناکام رہے۔تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ آف پاکستان نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ ریفرنس کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا ہے، 224 صفحات پر مشتمل فیصلہ سپریم کورٹ کے جسٹس عطاء بندیال نے جاری کیا، فیصلے کا آغاز قرآن پاک کی سورة النساء سے کیا گیا۔ سپریم کورٹ نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ ریفرنس کا مختصر فیصلہ 19جون کو سنایا تھا۔ سپریم کورٹ کے 10رکنی بنچ نے متفقہ طور پر ریفرنس کیخلاف فیصلہ دیا تھا۔عدالت نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی اپیل پر سماعت کا فیصلہ سنایا تھا۔فیصلے میں لندن جائیدادوں کی انکوائری کا معاملہ ایف بی آر کو بھجوایا گیا تھا۔ سپریم کورٹ نے تفصیلی میں فیصلے میں کہا کہ جسٹس یحیٰ آفریدی نے اپنے نوٹ میں لکھا کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کیخلاف صدارتی ریفرنس آئین اورقانون کی خلاف وزری تھی۔ تفصیلی فیصلے میں عدالت نے صدارتی ریفرنس غیرآئینی قرار دے دیا۔صدر آئین کے مطابق صوابدیدی اختیارات استعمال کرنے میں ناکام رہے۔ صدارتی ریفرنس دائر کرنے میں حکومتی بدنیتی ثابت نہ ہوسکی۔
کوئی ایسی شق نہیں کہ ججز کے خلاف ریفرنس کو خفیہ رکھنا چاہیے۔ ایسٹ ریکوری یونٹ قانونی اتھارٹی کے بغیر تشکیل دیا گیا۔فیصلے میں کہا کہ آزاد ،غیرجانبدار عدلیہ کسی بھی مہذب معاشرے کی اقدار میں شامل ہے۔ آزاد عدلیہ اتنی نازک نہیں ایک شکایت پر کمزور پڑ جائے۔ فیصلے میں بتایا گیا کہ فیض آباد دھرنا کیس میں دائر نظر ثانی درخواستوں کو بدنیتی کے شواہد کے طور پیش نہیں کیا جاسکتا۔ریفرنس فیض آباد دھرنا کیس نہیں بلکہ لندن کی جائیدادوں کی بنیاد پر بنایا گیا۔جسٹس فائز عیسیٰ کی اہلیہ کیخلاف کیس جوڈیشل کونسل میں نہیں چل سکتا۔