اسلام آباد (نیوز ڈیسک) این سی او سی نے ملک بھر میں اجتماعات پر پابندی کی سفارش کر دی۔تفصیلات کے مطابق این سی او سی نے گذشتہ روز ای سی سی اجلاس میں اجتماعات پر پابندی کی سفارش پیش کی۔وزیراعظم عمران خان نے این سی او سی کو کورونا صورتحال پر نظر رکھنے کی ہدایت کی۔وزیراعظم نے کہا کہ کورونا کی وجہ سے پابندی لگی تو اپوزیشن کو مظلوم بننے کا موقع ملے گا۔وزیراعظم نے مزید کہا کہ کیسز بڑھے تو سکولز،شادی ہالز اور دیگر اجتماعت پر پابندی لگ سکتی ہے۔ کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے پیش نظر بڑے پیمانے پر عوامی اجتماعات پر متعدد ممالک کی جانب سے پابندی ہے۔
این سی اوسی کے مطابق ہائی رسک سرگرمیوں کے باعث ایسے تمام اجتماعات کورونا وائرس میں اضافے کا موجب بن سکتے ہیں،اجتماعات میں ایس او پیز کی خلاف ورزی سے کورونا کے خلاف کامیابی کو بھی خطرہ لاحق ہوسکتا ہے،عوامی اجتماعات پر اگر پابندی عائد نہیں تاہم ایس او پیز پر عمل درآمد یقینی ہونا چاہیے،اس حوالے سے این سی او سی کی جانب سے حکمتِ عملی تیار کی جارہی ہے اس سے قبل وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی چوہدری فواد حسین نے کہا تھا کہ کورونوائرس کی دوسری لہر کے پیش نظر ’این سی او سی‘ نے نئے ایس او پیز جاری کئے ہی جس میں شادیوں اور دیگر تقریبات کو محدود کرنیکا کہا گیاہے۔ہفتہ کوایک ٹویٹ میں انہوں نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں سیاسی جماعتوں کو ذمہ داری کا ثبوت دینا چاہیے اور تین ماہ کیلئے جلسے جلوس ملتوی کر دیں، اپوزیشن بھی تحریک ا?ئندہ سال تک ملتوی کر دے، زندگی کااحترام کریں۔واضح رہے کہ گزشتہ دنوں این سی او سی نے شادی ہالز میں تقریبات کے باعث کورونا پھیلنے پر تشویش کا اظہار کیا تھا جس کے بعد اب کورونا کی روک تھام کیلئے ضابطہ کار جاری کیے گئے ہیں۔این سی او سی کے مطابق کورونا وائرس سے بچاؤ کیلئے حفاظتی اقدامات پر عملدرآمد ضروری ہے، شادی ہالز میں ہر تقریب کا دورانیہ 2 گھنٹے ہوگا اور رات 10 بجے کے بعد تقریب کی اجازت نہیں ہوگی۔اس کے علاوہ اِن ڈور اجتماعات میں 300 جبکہ آؤٹ ڈور میں 500 افراد کی شرکت کی اجازت ہوگی اور ضابطہ کار کی خلاف ورزی پر متعلقہ شادی ہال کو بند کردیا جائے گا۔