اسلام آباد(نیوز ڈیسک)پیمرا نے انسداد دہشتگردی عدالت لاہور کے حکم پر الیکٹرانک، پرنٹ اور سوشل میڈیا پر موٹروے زیادتی کیس کی کوریج کرنے پر پابندی لگادی۔پیمرا نوٹس میں عدالتی کارروائی کا ریفرنس دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ایک ملزم کو شناخت پریڈ کیلئے جوڈیشل لاک اپ کیا گیا اور اگر میڈیا کوریج نہ روکی گئی تو یہ پراسیکیوشن کی جانب سے جمع کی گئیں اشیاء کی ثبوت کے حوالے سے اہمیت کو کم کردے گی۔ یہ جنسی زیادتی کا کیس ہے اور میڈیا کوریج کی وجہ سے متاثرہ خاتون اور اسکے خاندان کی بے حرمتی ہوگی، اس لئے چیئرمین پیمرا کو ہدایت کی جاتی ہے وہ الیکٹرانک، پرنٹ اور سوشل میڈیا
پر اس کیس کی کوریج روکیں۔9 ستمبر کو لاہور کے علاقے گجر پورہ میں موٹر وے پر خاتون کو اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنانے کا واقعہ پیش آیا۔2 افراد نے موٹر وے پر کھڑی گاڑی کا شیشہ توڑ کر خاتون اور اس کے بچوں کو نکالا، موٹر وے کے گرد لگی جالی کاٹ کر سب کو قریبی جھاڑیوں میں لے گئے اور پھر خاتون کو بچوں کے سامنے زیادتی کا نشانہ بنایا۔ایف آئی آر کےمطابق گوجرانوالہ سے تعلق رکھنے والی خاتون رات کو تقریباً ڈیڑھ بجے اپنی کار میں اپنے دو بچوں کے ہمراہ لاہور سے گوجرانوالہ واپس جا رہی تھی کہ رنگ روڈ پر گجر پورہ کے نزدیک اسکی کار کا پیٹرول ختم ہو گیا۔کار کا پیٹرول ختم ہونے کے باعث موٹروے پر گاڑی روک کر خاتون شوہر کا انتظار کر رہی تھی، پہلے خاتون نے اپنے ایک رشتے دار کو فون کیا، رشتے دار نے موٹر وے پولیس کو فون کرنے کا کہا۔جب گاڑی بند تھی تو خاتون نے موٹروے پولیس کو بھی فون کیا مگر موٹر وے پولیس نے مبینہ طور پر کہا کہ کوئی ایمرجنسی ڈیوٹی پر نہیں ہے۔ذرائع کے مطابق موٹروے ہیلپ لائن پر خاتون کو جواب ملا کہ گجر پورہ کی بِیٹ ابھی کسی کو الاٹ نہیں ہوئی۔ایف آئی آر کے مطابق اتنی دیر میں دو مسلح افراد موٹر وے سے ملحقہ جنگل سے آئےاور کار کا شیشہ توڑ کر زبردستی خاتون اور اس کے بچوں کو نزدیک جنگل میں لے گئے جہاں ڈاکوؤں نے خاتون کو بچوں کے سامنے زیادتی کا نشانہ بنایا اور اس سے طلائی زیور اور نقدی چھین کر فرار ہو گئے۔اس کیس میں پولیس نے سب سے پہلے ملزم وقار الحسن کو حراست میں لیا جس کی نشاندہی پر پولیس نے واقعے میں ملوث ایک ملزم شفقت کو حراست میں لیا جس کا ڈی این اے میچ کرگیا ہے اور وہ جیل میں ہے جبکہ دوسرا مرکزی ملزم عابد تاحال فرار ہے۔