کوئٹہ(نیوز ڈیسک)پشتونخواء ملی عوامی پارٹی کے رہنماء و سابق رکن صوبائی اسمبلی مجید خان اچکزئی کو ٹریفک سارجنٹ قتل کیس میں عدم ثبوتوں کی بناء پر بری کردیا گیا تھا تاہم اب مرحوم عطااللہ کے صاحبزادے کا کہنا ہے کہ ہم نے اپنے والد کے قتل کے بدلے عدالت سے باہر کوئی فیصلہ نہیں کیا۔ہم نے والد کے قتل کیس میں نہ کوئی دیت لی نہ خون بہا لیا۔ہم سمجھتے ہیں کہ ہمارے ساتھ کیس میں انصاف نہیں ہوا۔واقعے کی سی سی ٹی وی فوٹیج دنیا نے دیکھی،مزید گواہی کی ضرورت نہیں تھی۔میں تاحال بے روزگار ہوں۔محکمہ پولیس میں کوئی ملازمت نہیں ملی۔چیف جسٹس آف پاکستان اور وزیراعظم معاملے کا نوٹس لیں،
وہ جو بھی فیصلہ کریں گے ہمیں قبول ہو گا۔ ٹریفک سارجنٹ عطااللہ کے بھائی کا کہنا ہے کہ مجھے واقعے کی اطلاع وائر لیس کے ذریعے ملی۔واقعے کے فوری بعد سول اسپتال کے ٹراما سنٹر پہنچا تھا۔اہلکاروں نے بتایا کہ انہوں نے موقع پر ہی گاڑی میں سوار عبد المجید اچکزئی کو پکڑ لیا تھا۔گاڑی میں ایک ہی آدمی سوار تھا اور وہ مجید اچکزئی تھے۔دوسری جانب بلوچستان پولیس نے ٹریفک وراڈن قتل کیس میں سابق ایم پی اے مجید خان اچکزئی کی بریت کے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کرنے کا فیصلہ کر لیا۔ایڈیشنل آئی جی بلوچستان عبدالرزاق چیمہ کا کہنا ہے کہ کیس میں اپیل کی درخواست کی تیاری آخری مراحل میں ہے۔تفصیلی فیصلے اور دستاویزات کا جائزہ لے کر درخواست کو حتمی شکل دیں گے۔انہوں نے کہا کہ اسپیشل کورٹ کے فیصلے کے خلاف جلد ہائی کورٹ میں اپیل دائر کریں گے۔ خیال رہے کہ جمعہ کو ماڈل کورٹ میں ٹریفک سارجنٹ قتل کیس کی سماعت جج دوست محمد مندوخیل نے کی سماعت کے دوران ملزم سابق رکن صوبائی اسمبلی عبدالمجید اچکزئی عدالت میں پیش ہوئے تھے۔کامران مرتضی ایڈوکیٹ، خلیل الرحمن، نور جان بلیدی اور جعفر اعوان عدالت میں پیش ہوئے،عدالت نے کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے مجید خان اچکزئی کو ٹریفک سارجنٹ قتل کیس سے عدم ثبوت پر باعزت بری کر دیا تھا۔سارجنٹ عطاللہ جون 2017میں گاڑی کی ٹکر سے جاں بحق ہوا تھا۔ابتدائی طور پر ٹریفک پولیس انسپکٹر کی ہلاکت کا مقدمہ نامعلوم افراد کے خلاف درج ہوا تھا تاہم جب سی سی ٹی وی فوٹیج سامنے آئی تو مجید خان اچکزئی کو گرفتار کیا گیا تھا لیکن وہ ضمانت پر رہا ہو گئے تھے۔