اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) وزارت پٹرولیم نے پاکستان پٹرولیم لمٹیڈ (پی پی ایل) میں مبینہ اربوں روپے کی کرپشن کا نوٹس لے لیا ہے اور اعلیٰ پیمانے پر تحقیقات کا فیصلہ کیا ہے۔ پاکستان پٹرولیم لمیٹیڈ میں 67فیصد سے زائد کے شئیرز حکومت پاکستان کے ہیں جس کی ذمہ دار وزارت پٹرولیم ہے۔ وزارت پٹرولیم کے اعلیٰ ذرائع نے بتایا ہے کہ اعلیٰ افسران نے پی پی ایل میں مبینہ اربوں روپے کی کرپشن کا نوٹس لیتے ہوئے متعلقہ حکام سے تمام متعلقہ دستاویزات طلب کر لی ہیں۔آن لائن نے گزشتہ روز پی پی ایل میں اربوں روپے کی کرپشن ، بدیانتی، ملکی قوانین کی خلاف ورزی اور ذاتی کرپشن کے بارے میں رپورٹ
جاری کی تھی اور قومی دولت لوٹنے والوں کی نشاندہی کی تھی، رپورٹ کے مطابق پی پی ایل کے اعلیٰ حکام نے 5گیس کے کنویں من پسند نجی کمپنیوں کو الاٹ کر دئیے ہیں یہ پانچوں کنویںکم پریشر والی گیس کے ہیں ان میں ایک کنواں پنجاب میں جبکہ 4کنویں سندھ میں موجود ہیں اور سات نجی کمپنیوں کو یہ کم پریشر والی گیس ک کنویں دئیے گئے ہیں۔یہ گیس کنویں ان کمپنیوں کو دئیے گئے ہیں جن کو پہلے وہ نان کوالیفائیڈ کیا تھا لیکن چند ماہ کے بعد رات کی تاریکی میں خاموشی کے ساتھ مجرمانہ ذہنیت رکھنے والے پی پی ایل کے افسران نے انہی نان کوالیفائیڈ کمپنیوں کو دے دئیے ہیں۔ کم پریشر گیس (RAW GAS)کے کنوئوں کو فروخت کرنے کا ٹینڈر گزشتہ سال اپریل میں دیا گیا جس میں متعدد گیس کمپنیوں نے شرکت کی۔پی پی ایل نے چند کمپنیوں کو ٹیکنیکل بنیادوں پر نااہل قرار دے دیا لیکن چند ماہ کے بعد رات کی تاریکی میں ان کمپنیوں کو دے دئیے ہیں۔ 5کنویں دیتے وقت وزارت پٹرولیم کو بھی اعتماد میں نہیں لیا گیا کیونکہ وزارت پٹرولیم کے وزراء مشیر اور اعلیٰ افسران اس بندربانٹ بارے بالکل لاعلم تھے۔ ذرائع نے بتایا کہ وزارت پٹرولیم نے اب اعلیٰ پیمانے پر تحقیقات کا حکم دے دیا ہے اور ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کا فیصلہ کیا ہے۔