اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) حکومت نے سابق وزیراعظم نواز شریف کو برطانیہ واپس لانے کا فیصلہ کیا ہے۔تفصیلات کے مطابق حکومت نے سابق وزیراعظم نواز شریف کو وطن واپس لانے کا فیصلہ کرتے ہوئے برطانوی حکومت سے بات کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر شبلی فراز نے کہا ہے کہ وزارت خارجہ کے ذریعے برطانوی حکومت سے مسلم لیگ(ن) کے قائد نواز شریف کو واپس لانے کیلئے درخواست کی جائے گی، اپوزیشن چاہتی ہے کہ پاکستان بلیک لسٹ میں چلا جائے یہ اپنے مفادات پر ملکی مفادات کو قربان کر رہے ہیں، نوازشریف کا بلاول اور فضل الرحمان سے رابطہ ہے مگر
شہباز شریف سے نہیں نواز شریف بیماری کا بہانہ بنا کر قانون کی آنکھو ں میں دھو ل جھو نک کر ملک سے فرار ہو گئے ۔۔ایک سوال کے جو اب میں انہو ں نے کہا کہ نواز شریف لندن میں بیٹھ کر کافی پی رہے ہیں، وہاں سے بلاول بھٹو اور فضل الرحمان سے رابطہ ہے۔ ان کا اگر کسی سے رابطہ نہیں، تو اپنے بھائی شہباز شریف سے نہیں ہے۔ شبلی فراز نے کہا کہ نواز شریف کو واپس آنا چاہیے، وہ عدالت کے سامنے سوالوں کے جواب رکھیں۔وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ نواز شریف ایک بیماری کا بہانہ بنا کر باہر چلے گئے تھے۔انہوں نے قانون کا مذاق اڑایا اور بیماری کا بہانہ بنا کر ملک سے فرار ہوئے پنجاب حکومت نے ان سے میڈیکل رپورٹ مانگی لیکن لندن میں علاج تو کیا ایک ایکسرے تک نہیں کیا گیا۔اسی حوالے سے وزیر اعظم کے مشیر برائے پارلیمانی امور ڈاکٹر بابر اعوان نے کہا ہے کہ سابق وزیرا عظم نواز شریف کو ملک واپس آکر اپنے خلاف مقدمات کا سامنا کرنا چاہیے ،دوسری صورت میں حکومت انہیں ملک واپس لانے کے لئے قانونی کارروائی کرے گی، انہوں نے کہا کہ نواز شریف طبی بنیادوںپر بیرون ملک علاج کرانے کے لئے گئے جس کے لئے عدالت نے انہیں ضمانت دی مگر وہ علاج کرانے کی بجائے لندن میں مزے کی زندگی گزار رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ عدالت نے سابق وزیراعظم کو سزا دی اور اگر وہ عدالت میں پیش نہ ہوئے تو انہیں اشتہاری قرار دیا جائے گا۔