مولانا کے خلاف پارٹی ورکرز کھڑے ہو گئے ، سیٹ خطرے میں پڑ گئی ہے

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں بات کرتے ہوئے صحافی و تجزیہ کار عامر متین نے جمیعت علمائے اسلام (ف) اور پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کو بُری خبر سنا دی۔ انہوں نے کہا کہ سینیٹ الیکشن پر کہرام برپا ہو چکا ہے، صورتحال یہ ہے کہ اس وقت نہ تو حکومت ہے نہ ہی اپوزیشن ہے ، یہاں مال بھی لگ رہا ہے اور نظریات کو چھوڑ کر یاریاں اور دوستیاں نبھائی جا رہی ہیں۔اے این پی اور اختر مینگل سنبھالے نہیں جاتے ، بلوچستان میں ان کی پارٹی کی باپ کے ساتھ انڈراسٹینڈنگ ہو گئی ہے، کے پی کے میں مقابلہ تین چار بڑے کانٹوں میں مقابلہ ہو رہا ہے ،

بڑے ٹھیکیداروں کی لڑائی ہو رہی ہے۔ عامر متین نے کہا کہ اس وقت سب سے قابل ترس جمیعت علمائے اسلام (ف) ہے کیونکہ سینیٹ انتخاب میں انہیں جھٹکا لگنے کا خطرہ ہے۔ان کے اپنے پارٹی ورکرز نے ان کا ساتھ چھوڑ دیا ہے اور ان کے خلاف کھڑے ہو گئے ہیں۔جماعت میں مولانا فضل الرحمان کو کہا گیا ہے کہ ہم بھی چندہ دے کر ایم این اے اور ایم پی اے بنتے ہیں اب جب ہماری چندہ اکٹھا کرنے کی باری ہے تو آپ اپنے بھائی کو لے کر آ گئے ہیں، پہلے آپ جن کو لاتے تھے وہ ہمیں بھی چندہ دیتے تھے آپ کو بھی چندہ دیتے تھے۔ جس کی بنا پر جمیعت علمائے اسلام (ف) میں بغاوت ہو گئی ہے۔ پروگرام میں موجود صحافی رؤف کلاسرا نے سینیٹ انتخابات اور ٹکٹ کی تقسیم سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ لوگ جو شفافیت کی بات کرتے ہیں کیا یہ خود بھی شفاف طریقے سے ٹکٹس تقسیم کرتے ہیں۔بلوچستان میں پاکستان تحریک انصاف نے عبد القاعدر کو ٹکٹ دے کر کتنا بڑا ڈرامہ کیا، وہ سب کے سامنے ہے۔ اسی طرح خیبرپختونخواہ میں بھی انہوں نے یہی کیا ، خیبرپختونخواہ میں ان کو ٹرانسیپرنسی نظر نہیں آتی ، وہاں انہوں نے پرویز خٹک کے خاندان کو کتنی ٹکٹس دے رکھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس کے باوجود عمران خان نے پرویز خٹک کو اپنے ساتھ بٹھایا ہوا ہے کیونکہ وہ ڈر گئے ہیں۔پرویز خٹک نے انہیں دھمکی دی تھی کہ میں آپ کو ایک دن میں نچا کر رکھ دوں گا ، اور ان کے بھائی نے ایسا ہی کیا ۔ اب ملاقاتیں بھی ہونا شروع ہو گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب تک لیڈر شپ شفاف نہیں ہو گی ، جب تک اخلاقی بنیادوں پر ٹکٹس کی تقسیم نہیں ہو گی ، اے ٹی ایمز کو ٹکٹس دی جائیں گی، تو اُس کے بعد ایم این ایز اور ایم پی ایز پر کیمرے لگانے کی توقع لگانا فضول ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں