اسلام آباد(نیوز ڈیسک) اوریا مقبول جان نے پاکستان پیپلز پارٹی کو بُری خبر سنا دی ۔ نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں بات کرتے ہوئے سینئرصحافی و تجزیہ کار اوریا مقبول جان کا کہنا تھا کہ زرداری صاحب چالیں چلنے کے ماہر ہیں، اور وہ ایسی چالیں چلتے رہتے ہیں لیکن تکلیف دہ بات یہ ہے کہ پاکستان کے اندر ہم بکنے اور خریدنے کے بیانات کو ڈسکس کر رہے ہیں کہ فلاں پارٹی کا بندہ ہماری طرف آ جائے گا، کسی نہ کسی طرح بکے گا اور دکان سجے گی۔ہم انہیں سیاسی موو کے طور پر پیش کر رہے ہیں۔ وہ پارٹیاں جو میثاق جمہوریت کرتی تھیں کہ بکاؤ نہیں ہونا چاہئیے وہی یہ سب کچھ کر رہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مجھے نہیں لگتا کہ یوسف رضا گیلانی کا کوئی چانس ہے ، یا وہ جیت جائیں گے۔پنجاب کے اندر ایک کلین قسم کی صورتحال ہے ، اگر یہ سارے مل ملا کر ایک سینیٹر کو بلا مقابلہ منتخب کر سکتے ہیں تو اس کا مطلب ہے کہ کسی قسم کی دراڑ پڑنے کی اُمید نہیں ہے۔جو اینٹیں جہاں ہیں وہ وہیں رہیں گی کسی طرف جانے والی نہیں ہیں۔ اوریا مقبول جان نے حمزہ شہباز کی رہائی اور اس کے بعد کی جانے والی تقریر پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں یہی معاملہ ہے کہ جب ضمانت ہو جائے تو آپ سمجھتے ہیں کہ بریت ہو گئی ہے اور آپ کیس سے فارغ ہو گئے ہیں۔ اس معاملے میں نیب کو پورے کیس کے دوران گرفتار نہیں کرنا چاہئیے، ای سی ایل میں نام ڈال دیں لیکن گرفتاری نہیں ہونی چاہئیے۔نیب کی کارروائیاں اس قدر سست روی کا شکار ہیں کہ شاید قیامت کے نزدیک جا کر ہی پوری ہوں گی، نیب کے 110 گواہ ہیں اور ابھی آٹھویں کی جرح ہو رہی ہے، شریف خاندان کا بھی یہی وطیرہ ہے کہ وہ کیس کو اتنا لمبا کر دیتے ہیں کہ وہ لٹک جاتا ہے۔دوسری جانب سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے ارکان قومی اسمبلی کو خط لکھ کر سینیٹ الیکشن کیلئے ووٹ مانگ لیا ۔پیپلز پارٹی کے رہنماء یوسف رضا گیلانی نےاراکی قومی اسمبلی کو لکھے گئے خط میں کہا ہے کہ ارکان قومی اسمبلی3 مارچ کے سینیٹ الیکشن کیلئے ووٹ دیں، 4 دہائیوں کا سیاسی سفر سب کے سامنے ہے، سینیٹ الیکشن کیلئے یکجہتی کی ضرورت ہے، سیاسی و نظریاتی اختلاف جمہوریت کا حسن ہے،الیکشن اپنی انا کی تسکین یا کسی حکومت کیخلاف نہیں لڑ رہا۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ سینیٹ انتخابات میں حصہ لینے کا فیصلہ سوچ سمجھ کر کیا، آج کئے گئے فیصلے مستقبل کی سمت طے کریں گے، پارلیمان کے تقدس کیلئے اکٹھے ہونا ہے۔یوسف رضا گیلانی کا مزید کہنا تھا کہ امید ہے 3 مارچ کو میری زندگی اور کردار کو مدنظر رکھ کر ارکان فیصلہ کریں گے۔