ووٹ ہمیشہ کیلئے خفیہ نہیں ہو گا، سپریم کورٹ نے بیلٹ پیپر کی حتمی و دائمی خفیہ حیثیت ختم کردی

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) سینئرصحافی کامران خان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ کا تحریری فیصلہ آگیا، بیلٹ پیپر حتمی خفیہ نہیں ۔الیکشن کمیشن فوری اقدامات اٹھائے ٹیکنالوجی جدید زرائع استعمال کرے کہ سینٹ الیکشن صاف شفاف ہوں کوئی خرید فروخت نہ ہو گویا ا بیلٹ پیپر پر بار کوڈ لگے گا یا سیریل نمبر پتا چل جائے گا کس نے کس کو ووٹ دیا۔انہوں نے ایک اور ٹویٹ میں کہا کہ اعلی حکومتی حلقوں کو زرہ برابر شک نہیں کہ سپریم کورٹ نے سینٹ الیکشن کو آئین کے مطابق منعقد کراتے ہوئے بیلٹ پیپر کی حتمی و دائمی خفیہ حیثیت ختم کردی۔ کمیشن کو

مطعلقہ اقدامات کرنے ہوں گے، الیکشن کمیشن آف پاکستان اب بیلٹ پیپر پر بار کورڈ لگائے یا سیریل نمبر بصورت دیگر الیکشن کمیشن توہین عدالت کا مرتکب ہوگا۔۔اسی پر معاون خصوصی ڈاکٹر شہباز گل نے کہا کہ کامران خان صاحب اس فیصلے کو عام آدمی کے لئے سادہ الفاظ میں سمجھانے کے لیے شکریہ۔جب کہ ڈاکٹر شہباز گل نے سپریم کورٹ کے فیصلے کے حوالے سے اہم نکات بھی پیش کیے ہیں۔ ووٹ ہمیشہ کے لئے خفیہ نہیں ہو گا۔ الیکشن کے دن ووٹ خفیہ رکھا جا سکتا ہے۔اگلے دن سے اگر خریدو فروخت کے الزامات لگتے ہیں تو پارٹی لیڈر الیکشن سے درخواست کر کے ووٹ بیچنے والوں کا پتہ چلا سکے گا۔انہوں نے مزید کہا کہ سپریم کورٹ کی رائے کے بعد اب الیکشن کمیشن میں یا عدالت جا کر اس مجرم کا پتہ چلایا جا سکے گا۔واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے سینیٹ الیکشن پر اپنی رائے دیتے ہوئے کہا ہے سینیٹ انتخابات آئین اور قانون کے تحت ہی ہونگے۔ سینیٹ انتخابات اوپن بیلٹ سے نہیں کرائے جا سکتے۔ کیس کا تفصیلی فیصلہ بعد میں جاری کیا جائے گا۔عدالت عظمی کے لارجر بینچ میں 4-1 کی اکثریت سے فیصلہ سنایا گیا۔ جسٹس یحییٰ آفریدی نے رائے سے اختلاف کیا۔ چیف جسٹس گلزار احمد نے محفوظ رائے پڑھ کر سنائی۔ عدالت کا کہنا تھا کہ سینیٹ الیکشن آئین اور قانون کے تحت ہوتے ہیں۔ گزشتہ سماعت پر اٹارنی جنرل پاکستان اور دیگر فریقین کے دلائل مکمل ہونے پر عدالت عظمیٰ نے رائے محفوظ کی تھی۔اپنی رائے میں عدالت کا یہ بھی کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن شفاف الیکشن کیلئے تمام اقدامات کر سکتا ہے۔ انتخابی عمل سے کرپشن ختم کرانا الیکشن

کمیشن کی ذمہ داری ہے۔ ووٹ ہمیشہ کیلئے خفیہ نہیں رہ سکتا۔ انتخابی عمل سے کرپشن ختم کرنا الیکشن کمیشن کا کام ہے۔ الیکشن کمیشن کرپشن کے خاتمے کیلئے ٹیکنالوجی کا بھی استعمال کرسکتا ہے۔عدالت کا یہ بھی کہنا تھا کہ تمام ادارے الیکشن کمیشن کیساتھ تعاون کے پابند ہیں۔ پارلیمنٹ آئین میں ترمیم کرسکتی ہے۔ سینیٹ کے الیکشن آئین کے آرٹیکل 226 کے تحت ہی ہونگے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں