اسلام آباد (نیوز ڈیسک) سینئرصحافی رؤف کلاسرا کا کہنا ہے کہ پنجاب میں سینیٹر کے الیکشن میں عمران خان نے مریم نواز سے مدد مانگی تب یہ الیکشن ہوا۔تفسیلات کے مطابق سینئر صحافی رؤف کلاسرا کا کہنا ہے سیاستدان سوشل میڈیا پر تو ایک دوسرے کے خلاف گالم گلوچ کرتے ہیں لیکن جب مفادات کی بات آ جائے تو پھر ایک ہو جاتے ہیں۔4 جماعتوں کے لیے سوشل میڈیا پر لڑنے والے لوگوں کے لیے اس میں بہت سبق ہے،ایک طرف اوپن بلیٹنگ کی بات ہو رہی ہے تو دوسری طرف امیدوار بلا مقابلہ متنخب ہو رہے ہیں۔بتایا جائے کہ پرویز الہیٰ نے 10 ووٹوں کے ساتھ کیسے کامل علی آغا کو الیکٹ کروا لیا،
ووٹنگ بھی نہیں ہوئی اور امیدوار بلامقابلہ منتخب ہو گئے۔یہ کہاں کی جمہوریت ہے کہ ایک سیٹ کے لیے 45 ووٹوں کی ضرورت ہے لیکن دس ووٹوں والا امیدوار سینیٹر منتخب ہو گیا۔اسی طرح فرحت اللہ بابر بھی سینیٹر منتخب ہو گئے ہیں۔اس طرح کے اقدامات سے جمہوریت کمزور ہو گی،جمہوریت میں لوگوں کو حق دینا چاہئیے۔ہار جیت ہر جگہ ہوتی ہے،انہیں ٹیسٹ کرنا چاہئیے۔رؤف کلاسرا نے مزید کہا کہ عمران خان اور مریم نواز کیسے مل گئے ہیں۔عمران خان نے اپنے امیدوار کامیاب کروانے کے لیے مریم نواز کے ساتھ ہاتھ ملا لیا۔لیکن اس پر سوشل میڈیا پر کوئی بات نہیں کر رہا۔مریم نواز اور عمران خان ہمیں جواب دیں گے یہ مفاہمت کیسے کی گئی،باقی جگہوں پر الیکشن لڑا جا رہا ہے،اگر الیکشن نہیں لڑنا تو پھر اتنی جانیں خطرے میں کیوں ڈالی جا رہی ہیں۔پی ٹی آئی نے لاہور میں 34 خواتین کو امیدوار نامزد کیا، ن لیگ نے بھی اپنی خواتین نامزد کر دیں جن کا تعلق لاہور سے ہے۔چار لوگوں نے بیٹھ کر طے کر لیا کہ اتنے لوگ آپ کے اور اتنے لوگ میرے اور اس طرح سے سینیٹ میں منتخب ہو گئے،اگر ایسا ہی کرنا ہے تو پھر الیکشن پر بھی پیسے خرچ نہ کیے جائیں اور ایسے مل بیٹھ کر لوگ متنخب کر لیں۔