حکومت سے ایف اے ٹی ایف کے خلاف عالمی عدالت انصاف میں جانے کا مطالبہ کردیا گیا

اسلام آباد(نیوز ڈیسک)سابق وزیرداخلہ و پیپلز پارٹی سینیررہنماء سینیٹر رحمان ملک نے فیٹف کے حالیہ فیصلے پر شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت فیٹف کے غیر منصفانہ اور جانبدارنہ فیصلے کیخلاف عالمی عدالت انصاف میں جائے۔ انھوں کہا کہ اس سے بڑی نا انصافی اور کیا ہوسکتی ہے کہ فیٹف نے پاکستان کو جون 2021 تک دوبارہ گرے لسٹ میں رکھنے کا فیصلہ کیا۔ اپنے بیان میں سینیٹر رحمان ملک نے کہا کہ کورونا کیوجہ سے مشکل ترین حالات کے باوجود پاکستان نے 27 میں سے 24 مطالبات پر عمل درآمد یقینی بنایا اور فیٹیف کے کہنے پر قانون سازی اور ترامیم کیے۔

انھوں نے کہ کہ پاکستان کا نام گرے لسٹ سے نکالنے کے بجائے فیٹف نے پاکستان پر نگرانی میں اضاف کا اعلان کیا اور اب پاکستان کو جارحانہ پالیسی اپنانے کی ضرورت ہے اور پاکستان کو فیٹف کا انتہائی متعصب ہونے کیخلاف عالمی عدالت انصاف میں جانا چاہئے۔ سینیٹر رحمان ملک نے مزید کہا کہ صدر فیٹف مارکس پلیئر کا پاکستان کی تعریف کرنے کا کیا فائدہ جب گرے لسٹ سے نکالا نہیں اور گرے لسٹ میں ہونے کیوجہ سے ہم پہلے ہی 38 بلین ڈالر کا نقصان اٹھا چکے ہیں۔ انھوں نے سوال اٹھایا کہ کیا فیٹف پاکستان کا اتنے بڑے پیمانے میں معاشی نقصان کا ازالہ کرے گا؟ انھوں نے کہا کہ حکومت پاکستان کو مشورہ ہے کہ صدر فیٹف کی کھوکھلی تعریفوں میں آکر جال میں نہ پھنسے بلکہ حکومت کو اپنے سخت رد عمل کا اظہار کرے کیونکہ پاکستان کی تعریف کو رد عمل نہ دینے سے روکنے کا ایک چال ہے۔ سینیٹر رحمان ملک نے کہا کہ حکومت اب فیٹف کی تعریف کا پرچار کرکے کسی کریڈٹ لینے کی کوشش نہ کرے اور یہ نہ کہے کہ اچھا ہوا بلیک لسٹ میں شامل نہیں کیا۔ انھوں نے کہا کہ فیٹف کے فیصلے سے عوام میں بےچینی پیدا ہوگئی ہے کیونکہ فیٹف کا پاکستان پر نگرانی میں اضافے کا فیصلہ ایک نیا ہتھکنڈہ ہے۔ میں پہلے کہہ چکا تھا کہ افغانستان کے مسئلے کے حل تک فیٹیف پاکستان کو گرے لسٹ سے نہیں نکالے گا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں