پشاور(نیوز ڈیسک) جمیعت علماء اسلام ف کے سربراہ اور پی ڈی ایم کے صدر مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ فی الحال نیوٹرل ہے، جانبداری کے شواہد نہیں ملے، سینیٹ الیکشن میں یوسف رضا گیلانی کی کامیابی کا سرپرائز دیں گے، انشاء اللہ یہ بادل جلد چھٹ جائیں گے فضاء صاف ہوجائے گی۔انہوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایک امیدوار ہے اس کو لگتا ہے وہ جیتے گا، پیپلزپارٹی کا نمائندہ اس وقت سینیٹ کا الیکشن لڑرہا ہے، ابھی تک شواہد نہیں کہ الیکشن میں اسٹیبلشمنٹ فریق بن رہی ہے۔بلاوجہ کسی کو جانبدار نہیں کہیں گے، اسٹیبلشمنٹ فی الحال نیوٹرل ہے، جانبداری کے شواہد نہیں ملے،
2018ء کے الیکشن کے بارے میں جو ہمارا مئوقف ہے اس پر ڈنکے کی چوٹ پر قائم ہیں، اور رہیں گے، دھاندلی دھاندلی ہے اس کو قبول نہیں کریں گے۔پی ڈی ایم عام انتخابات کیلئے انتخابی اتحاد نہیں اگر اتحاد بنتا ہے تو خارج ازامکان نہیں کہا جاسکتا۔سینیٹ الیکشن میں یوسف رضا گیلانی کی کامیابی کا سرپرائز دیں گے، انہوں نے کہا کہ اوپن بیلٹ کے معاملے پر سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کے سب سے پہلا ریمارکس تھا کہ آئین خاموش ہے جہاں آئین خاموش ہوجائے وہاں پارلیمنٹ کا کام شروع ہوجاتا ہے۔اس لیے عدالت خود کو فریق نہ بنائے۔ انشاء اللہ بادل جلد چھٹ جائیں گے فضاء صاف ہوجائے گی۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہم ضمنی انتخابات کے نتائج کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہیں اور دوبارہ انتخابات کروانے کا مطالبہ کرتے ہیں۔ کرم ایجنسی اور ڈسکہ میں دھاندلی کی گئی ہے اسی لیے ہمیں کرم ایجنسی اور ڈسکہ میں دھاندلی قبول نہیں ہیں. انہوں نے کہا کہ ہم دونوں حلقوں پر انتخابات کے نتائج کو تسلیم نہیں کریں گے حلقوں میں نتائج تبدیل کیے گئے اورنا اہل امیدوار کو جتوایا گیا الیکشن کمیشن اس معاملے پر نوٹس لے۔مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے ضمنی انتخاب کے نتائج روکے ہوئے ہیں الیکشن کمیشن کو اپنا فیصلہ سنانا چاہیے۔ جنوبی وزیرستان کی انتظامیہ یا تو بے بس ہے یا چاہتے ہیں کہ قبائل لڑیں. جنوبی وزیرستان میں قبائلی جنگ جاری ہے اور جنوبی وزیرستان میں دو قبائل میں خونریزی ہو رہی ہے سربراہ پی ڈی ایم نے کہا کہ فاٹا انضمام کے بعد وہاں نہ تو کوئی نیا قانون ہے نہ پرانا. دھاندلی دھاندلی ہے جس سطح پر بھی ہو لہٰذا الیکشن کمیشن دوبارہ انتخاب کرائے انہوں نے کہا کہ ضمنی انتخابات کے نتائج مسترد کرتے ہیں این اے 75 کے نتائج ہم قبول نہیں کریں گے کیونکہ جہاں آئین خاموش ہوتا ہے وہاں پارلیمنٹ کو کردارادا کرنا ہوتا ہے۔