تحریک انصاف بلوچستان کے اہم رہنما پھٹ پڑے، وزیراعظم بارے کیا کچھ کہہ ڈالا

کوئٹہ (نیوز ڈیسک) سینیٹ انتخابات قریب آتے ہی پاکستان تحریک انصاف کے ناراض رہنماؤں کی تعداد میں اضافہ ہوتا چلا جا رہا ہے۔ ایک جانب جہاں وزیراعظم عمران خان نے سینیٹ میں کامیابی کو یقینی بنانے کے لیے تمام ناراض اراکین کے تحفظات دور کرنے اور مسائل حل کرنے کے لیے کوششیں کیں وہیں دوسری جانب پی ٹی آئی کے ناراض اراکین نے ایک مرتبہ پھر سے سر اُٹھانا شروع کر دیا ہے۔پاکستان تحریک انصاف کے پنجاب سے ناراض ایم پی ایز سامنے آنے کے بعد پاکستان تحریک انصاف کے بلوچستان اسمبلی میں پارلیمانی لیڈر یار محمد رند نے بھی حکمران جماعت سے شکوے شکایات شروع کر دئے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی کے پارلیمانی لیڈر یار محمد رند نے کہا کہ میں بلوچستان میں پی ٹی آئی کا پارلیمانی لیڈر ہوں لیکن پھر بھی بلوچستان کے معاملات میں ہمیں مشاورت میں شامل نہیں کیا جاتا۔حالانکہ ہم بلوچستان کے عوام کے ساتھ یہ وعدہ کر کے آتے ہیں کہ ہم آپ کے مفادات کا تحفظ کریں گے۔ لیکن جب یہ سب نہ ہو تو فطری طور پر انسان کو دکھ بھی ہوتا ہے اور افسوس بھی ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں کابینہ کا رکن ہوں لیکن اس کے باوجود وزیراعظم عمران خان مجھے ملاقات کے لیے پانچ منٹ بھی نہیں دیتے۔ خان صاحب تشریف لائے تب بھی ہماری ملاقات نہیں ہو سکی تھی۔سالوں گزر جاتے ہیں خان صاحب سے ملاقات نہیں ہوتی۔ انہوں نے کہا کہ سینیٹ الیکشن میں بلوچستان کے ساتھ ظلم ہو رہا ہے۔ قادر جیسے پیراشوٹر کو بھی ٹکٹ ملا۔ عمران خان کے اپنے بندے عبد القادر کو سر پر بٹھا کر لائے۔ میں پارٹی کا صدر رہا ہوں ، میں نے تو کبھی اُس کو نہیں دیکھا تھا کہ وہ کبھی پارٹی میں آیا ۔ انہوں نے کہا کہ تین تاریخ ایک فیصلہ کُن تاریخ ہے ، تین تاریخ کو ہونے والے سینیٹ الیکشن کے بہت سارے اثرات صرف بلوچستان پر ہی نہیں بلکہ پورے ملک میں پڑیں گے۔ٹی وی پر دیکھا کہ سینیٹ کی سیٹ کا ستر کروڑ روپے کا ریٹ چل رہا ہے۔ کس نے پیسے دئے ، کس نے لیے کچھ معلوم نہیں ہے۔ آگے کیا ہونے والا ہے اس بارے میں ابھی کچھ نہیں بتا سکتا۔ سب سے بڑی زیادتی یہ ہوئی کہ یہاں جو پارلیمانی کمیٹی بنائی گئی اس میں صوبے کی نمائندگی ہی نہیں ہے۔ یار محمد رند نے وزیراعظم عمران خان ، چئیرمین سینیٹ صادق سنجرانی اور

وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال سے ناراضی کا اظہار کیا۔انہوں نے کہا کہ صادق سنجرانی کون ہوتا ہے فیصلے کرنے والا ؟ اُس کی کیا حیثیت ہے ؟صادق سنجرانی کا پاکستان تحریک انصاف سے کیا تعلق ہے ؟ خود اُن کا سیاسی بیک گراؤنڈ کیا ہے؟ انہوں نے کہا کہ چئیرمین سینیٹ کی حیثیت سے صادق سنجرانی کے کردار کو بلوچستان میں سخت ناپسندیدگی سے دیکھا جا رہا ہے۔ انہوں نے وزیراعلیٰ بلوچستان سے متعلق بات کرتے ہوئے بھی کہا کہ جام کمال کے سامنے ہماری کوئی حیثیت نہیں ہے۔میں ان کی کابینہ میں ایک وزیر ضرور ہوں لیکن اس کے باوجود بلوچستان کے کسی معاملے پر مجھ سے مشاورت نہیں کی جاتی۔ سردار یار محمد رند نے کہا کہ ہم قومی جماعتوں کو چھوڑ کر پاکستان تحریک انصاف میں آئے تھے اور ہمیں اُمید تھی کہ اس جماعت میں رہ کر ہم بلوچستان اور اس کی عوام کے مفادات کا تحفظ کر سکیں گے لیکن ہمیں افسوس ہے کہ ایسا نہیں ہوا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں