اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) سپریم کورٹ کے جی آئی ڈی سی سے متعلق فیصلے سے عوام کو بڑا ریلیف ملے گا، سپریم کورٹ نے مختلف شعبوں کو جی آئی ڈی سی وصول کرنے سے روک دیا، جی ڈی سی ختم ہونے سے خیبرپختونخواہ میں سی این جی 13روپے فی کلوجبکہ سندھ اور بلوچستان میں 12 روپے فی کلوسستی ہونے کا امکان ہے، آئی پی پیز اور سرکاری پاورپلانٹس کی بجلی بھی سستی ہوجائے گی۔تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کے جی آئی ڈی سی سے متعلق فیصلے سے عوام کو بڑا ریلیف ملے گا، سپریم کورٹ نے مختلف شعبوں کو جی آئی ڈی سی وصول کرنے سے روک دیا ہے۔بتایا گیا ہے کہ جی ڈی سی
ختم سے خیبرپختونخواہ میں سی این جی 13روپے فی کلوسستی ہونے کا امکان ہے، اسی طرح سندھ اور بلوچستان میں سی این جی کی قیمتوں میں 12 روپے فی کلوکمی کا امکان ہے۔کپیسٹو پاور پلانٹ، سیمنٹ، فرٹیلائزر،آئی پی پیز اور سرکاری پاورپلانٹس کی بجلی بھی سستی ہونے کا امکان ہے۔ دوسری جانب سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے ٹویٹ میں کہا کہ عمران نیازی صاحب کب جھوٹ بولنا بند کریں گے؟ کارکے 240 ارب روپے کا دعویٰ کیا ہے۔ مسلم لیگ ن نے اس معاملے پر تمام شواہد اکٹھے کیے اور بین الاقوامی قانونی جنگ لڑی۔ صرف عدالتی فیصلہ آنا باقی تھا۔یہ فتح مسلم لیگ ن کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جی آئی ڈی سی 400 ارب روپے کا دعویٰ کیا جا رہا ہے 2015 میں مسلم لیگ ن کو مخالفت کی جس کی وجہ سے آپ نے صدارتی آرڈینینس واپس لیا۔ اب سپریم کورٹ نے آپ کو 417 ارب روپے کی وصولی کرکے قومی خزانے میں جمع کرنے کا حکم دیا ہے۔ یہ بھی فتح مسلم لیگ ن کی ہی ہوئی۔ آئی پی پیز 604 ارب روپے کا دعویٰ کیا گیا لیکن جب اس رقم کی بچت ہو گی تو پھر دیکھیں گے۔انہوں نے کہا کہ اس وقت تو صرف ایک ایم او یو سامنے آیا ہے اور اس سے متعلق بہت سارے اہم کاغذات آپ منظر عام پر نہیں لائے۔ جن کو آپ مافیا کہتے ہیں ان کے سر پر آپ ہی کا ہاتھ ہے اور آپ کے یوٹرنز کی قوم کو خبر ہے۔ اس طرح کے کھوکھلے دعوے عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کے مترادف ہیں۔ آخر آپ کب جھوٹ بولنا بند کریں گے؟ حکومت اور آئی پی پیز کے درمیان معاہدے کی تفصیلات سامنے آگئی ہیں۔معاہدے میں شامل بجلی گھروں میں حکومتی، نجی اور سی پیک پاور پلانٹ شامل ہیں۔
حکومتی کمیٹی کے ساتھ مذاکرات میں ونڈ پاور سے چلنے والے 13 بجلی گھروں نے دستخط کردیے جبکہ6 ونڈ پاور پیر کو معاہدے پر دستخط کریں گے۔ معاہدے سے انرجی ٹیرف 25 سے کم ہو کر 14روپے فی یونٹ ہوجائےگا۔ جس سے حکومت کو آئی پی پیز کے ساتھ معاہدے سے 700 ارب کی بچت ہوگی۔معاہدے میں 1994ء اور 2002ء کی پاور پالیسی کے تحت بجلی گھروں کو منافع ادائیگی ڈالرز میں کی جاتی تھی وہ اب ڈالرز کی بجائے روپے میں ہوگی۔ جس کیلئے مستقبل میں ریٹ کو فکس کردیا گیا ہے۔ یعنی معاہدوں کی مدت تک ڈالر کا ریٹ 148 روپے فکس کردیا گیا ہے۔