پاکستان کے ترسیلات زر کا حجم ملکی تاریخ کی ریکارڈ سطح پر پہنچ گیا

اسلام آباد (نیوز ڈیسک )اسٹیٹ بینک آف پاکستان کا کہنا ہے کہ گزشتہ ماہ ترسیلات زر مسلسل آٹھویں مہینے 2 ارب امریکی ڈالرز سے زائد رہیں جو جنوری 2020 کے مقابلے میں 19 فیصد زیادہ ہیں۔تفصیلات کے مطابق اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے ٹویٹ میں کہا کہ گزشتہ ماہ ترسیلات زر مسلسل آٹھویں مہینے 2 ارب امریکی ڈالرز سے زائد رہیں۔اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ جنوری 2021 میں ترسیلات زر 2.3 ارب ڈالر رہیں، رواں سال جنوری میں ترسیلات سال گزشتہ جنوری 2020 کی نسبت 19 فیصد زیادہ رہیں۔ جنوری میں ترسیلات زر دسمبر میں

وصول 2.4 ارب ڈالرز کے مقابلے میں کچھ کم رہیں۔اسٹیٹ بینک کے مطابق جولائی تا جنوری ترسیلات زر کا حجم 16.5 ارب ڈالر رہا جو سال گزشتہ سے 24 فیصد زائد ہے، جولائی تا جنوری ترسیلات زر کا بڑا حصہ سعودی عرب سے یعنی 4.5 ارب ڈالر رہا۔اس عرصے میں متحدہ عرب امارات سے 3.4 ارب ڈالر کی ترسیلات زر موصول ہوئیں، برطانیہ سے 2.2 ارب اور امریکا سے 1.4 ارب ڈالر کی ترسیلات زر موصول ہوئیں۔اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ ترسیلات زر میں متواتر اضافہ بڑی حد تک بینکاری ذرائع کے بڑھتے استعمال کا عکاس ہے، باضابطہ ذرائع سے رقوم کی آمد کے فروغ میں حکومت اور اسٹیٹ بینک کی کوششیں شامل ہیں۔اسٹیٹ بینک کی جانب سے مزید کہا گیا کہ کووڈ 19 کی دوسری لہر کے سبب محدود سفر اور شرح مبادلہ کے لچکدار نظام کا بھی عمل دخل رہا۔اسٹیٹ بینک کی رپورٹ پر وزیر اعظم عمران خان نے بھی خوشی کا اظہار کیا۔وزیر اعظم عمران خان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر لکھا کہ اچھی خبر یہ ہے صنعتی شعبہ مسلسل ترقی کی طرف گامزن ہے۔ گزشتہ 8 ماہ سے اوورسیز پاکستانیوں کی ترسیلات زر مسلسل 2 ارب ڈالر سے زیادہ ہیں اور گزشتہ مالی سال کے مقابلے میں ترسیلات زر میں 24 فیصد اضافہ ہوا۔انہوں نے کہا کہ جنوری 2021 میں ترسیلات زر 2 ارب 27 کروڑ ڈالر رہیں اور جنوری 2020 کی نسبت جنوری 2021 میں ترسیلات زر میں 19 فیصد اضافہ ہوا اور اس وقت زرمبادلہ کے ذخائر ملکی تاریخ کی ریکارڈ سطح پر ہیں جس پر وہ تارکین وطن پاکستانیوں کے شکرگزار ہیں۔وزیر اعظم نے کہا کہ دسمبر 2020 میں لارجر اسکیل مینوفیکچرنگ یونٹ میں دوگنا اضافہ ہوا جبکہ دسمبر 2019 مین شرح نمو 11.4 فیصد تھی۔ جولائی 2020 سے دسمبر 2020 تک مجموعی شرح نمو 8 فیصد رہی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں