اسلام آباد میں سرکاری ملازمین کا احتجاج ، مظاہرین کو کس کی سپورٹ حاصل ہے، تہلکہ خیز انکشاف سامنے آگیا

اسلام آباد (نیوز ڈیسک) وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں سرکاری ملازمین کے احتجاج کے پیچھے کار فرما عوامل سے متعلق اہم انکشاف کر دیا۔ تفصیلات کے مطابق نجی ٹی وی چینل سے بات کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے کہا کہ اسلام آباد میں دھرنا دینے والوں سے بات چیت طے ہوچکی تھی۔ ان سے ہونے والے مذاکرات میں طے کیا گیا تھا کہ تنخواہوں اور دیگر مراعات میں اضافہ صرف 16 گریڈ کے ملازمین کا کیا جائے گا لیکن احتجاجی مظاہرین اب معاملے کو 22 گریڈ تک لے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم اپنے فیصلے پر قائم ہیں، حالات بہتر ہوں گے تو ہی بات آگے بڑھے گی۔

شیخ رشید نے کہا کہ ہم احتجاجی مظاہرین کے لیڈرز سے رابطے میں ہیں۔ ہمیں پتہ چلا ہے کہ مظاہرین کو 22 گریڈ کے ملازمین کی سپورٹ حاصل ہے۔انہوں نے کہا کہ مظاہرین میں 22 گریڈ کے افسران شامل نہیں لیکن ان کے پیچھے ضرور موجود ہیں، مظاہرین پر پہلے ہی واضح کردیا تھا کہ وفاقی حکومت 3 لاکھ 72 ہزار ملازمین کی اوسطاً 40 فیصد تنخواہوں میں اضافے کو تیار ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے پاس احتجاجی مظاہرے میں دیگر صوبوں کے سرکاری ملازمین بھی شامل ہونے کی اطلاعات بھی موجود ہیں۔ صوبوں میں تنخواہیں بڑھانے کے معاملے پر ہم ہی خط لکھ سکتے تھے، مداخلت کرتے تو صوبے کہتے کہ 18 ویں ترمیم کے بعد آپ کو اختیار نہیں ہے، تنخواہوں سے متعلق مذاکرات میں صوبوں کے نمائندے بھی موجود ہوتے تھے، وفاقی وزیر شیخ رشید نے واضح کہا کہ ہم صوبوں کے نہیں بلکہ مرکز کے ملازمین سے بات کریں گے۔انہوں نے کہا کہ اسلام آباد میں احتجاجی مظاہرے کے دوران جو کوئی بھی قانون ہاتھ میں لے رہا ہے ، قانون اُس کو اپنے ہاتھ میں لے رہا ہے۔ واضح رہے کہ اسلام آباد میں سرکاری ملازمین نے تنخواہوں میں اضافے کے لیے پاک سیکرٹریٹ کے باہر احتجاج کیا۔ شہر اقتدار کی شاہراہ دستور اُس وقت میدان جنگ بن گئی جب سرکاری ملازمین اور پولیس آمنے سامنے آئی۔احتجاج میں شامل وفاقی سرکاری ملازمین نے پولیس پر پتھراؤ کیا جس کے بعد پولیس کی جانب سے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے مظاہرین پر واٹرگن اور آنسو گیس کی شیلنگ کی گئی۔ پولیس نے احتجاجی مظاہرے میں شریک درجنوں افراد کو حراست میں لے لیا جبکہ دھرنے کے 7 قائدین کو بھی گرفتار کر لیا گیا ہے۔ گرفتار افراد میں چیف آرگنائز آل پاکستان ایمپلائز گرینڈ الائنس رحمان باجوہ بھی شامل ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں