اسلام آباد(نیوز ڈیسک)فنانشل ایکشن ٹاسک فورس نے پاکستان کو اگلے سال 2021 تک گرے لسٹ میں برقرار رکھنے کا اعلان کیا ہے۔ایف اے ٹی ایف کے صدر نے پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ پاکستان فی الحال ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ میں شامل رہے گا، پاکستان فروری 2021 تک گرے لسٹ میں رہے گا، پاکستان نے 27 میں سے 21 نکات پر عمل درآمد کیا ہے، پاکستان کو باقی 6 نکات پر بھی عمل درآمد کرنا پڑے گا۔صدر ایف اے ٹی ایف کا کہنا تھا کہ پاکستان نے تمام ایکشن پوائنٹس پر پیش رفت دکھائی ہے اور پاکستان میں 27 نکات پر عمل درآمد کی پیشرفت اور اس کی خواہش
پائی جاتی ہے، جب پاکستان تمام 27 نکات پرعمل درآمد یقینی بنالے گا تب ایک ٹیم پاکستان کا دروہ کرے گی۔صدر ایف اے ٹی ایف نے کہا کہ پاکستان کے دورے کا مقصد زمینی حقائق کا جائزہ لینا ہوگا جب کہ اگلے اجلاس سے پہلے چیک کریں گے کہ پاکستان ان نکات پرموثرطریقےسے عملدرآمد کررہا ہے یا نہیں جب کہ شمالی کوریااورایران کوبلیک لسٹ میں رکھا گیا۔بوکھلائے بھارتی صحافیوں نے فیٹف کے صدر سے پاکستان کےحوالے سے سوالات کی بوچھاڑ بھی کی مگر انہیں منہ کی کھانی پڑی۔انٹرنیشنل کوآپریشن ریویوگروپ رپورٹ میں 21 ایکشن پوائنٹس پرعمل تسلیم کیاگیا، ایف اےٹی ایف نےپاکستان کو کمپلائنس کےلیے 27 ایکشن پوائنٹس فراہم کیے تھے، اب تک پاکستان 21 ایکشن پوائنٹس پر عملدرآمد کر چکا ہے۔ذرائع کے مطابق موجودہ برس فروری تک پاکستان نے 14 ایکشن پوائنٹس پر کمپلائنس کیا تھا، ایف اے ٹی ایف کے حوالے سے پاکستان میں 16 مرتبہ قانون سازی کی گئی ہے۔یاد رہے جون 2018 میں ایف اے ٹی ایف نے پاکستان کو اپنی گرے لسٹ میں شامل کیا ، اس سلسلے میں ضروری اقدامات اٹھانے کے لیے پاکستان کو اکتوبر2019 تک وقت دیا گیا، جس میں بعد میں مزید چار ماہ توسیع کر دی گئی ۔پاکستان نے دی گئی اس مہلت میں ضروری قانون سازی اور اس پر عملدرآمد کے لیے ایک موثر نظام تیار کرنے کی یقین دہانی کرائی ، جس کے بعد 2020 میں ایف اے ٹی ایف نے یہ تسلیم کیا کہ پاکستان نے ٹاسک فورس کی جانب سے دیے گئے، ستائیس مطالبات میں سے چودہ پر عملدرآمد کرلیا ہے، تاہم مزید شعبوں میں پیش
رفت نہ ہونے کی وجہ سے ایف اے ٹی ایف نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے پاکستان کو گرے لسٹ ہی میں رکھا۔واضح رہے ایف اے ٹی ایف کے گرے لسٹ میں جانے کے بعد پاکستان نے اینٹی منی لانڈرنگ اور دہشتگردی کی مالی معاونت سے متعلق موجودہ قوانین میں ترامیم کے ساتھ ساتھ بیشتر نمایاں اقدامات اٹھائے ، جن میں کالعدم تنظیموں کے خلاف ایکشن اور گرفتاریاں بھی شامل ہیں ۔