پی ٹی آئی حکومت کا سب سے بڑا اسکینڈل منظر عام پر آ گیا

لاہور (نیوز ڈیسک) تبدیلی حکومت کا سب سے پہلا نعرہ یہی تھا کہ کرپشن کے آگے بند باندھیں گے۔عمران خان سمیت پی ٹی آئی کے بڑے بڑے جغادری اور اتھرے راہنما ببانگ دہل بیان دیا کرتے تھے کی یومیہ کئی ارب روپے کی رپشن ہو رہی ہے اور کک بیکس الگ ہیں ہم انصاف کی حکومت قائم کرتے ہوئے کرپشن کا صفایا کریں گے۔آج جب پی ٹی آئی حکومت کو اقتدار میں آئے تین سال ہونے کو آئے ہیں تو کرپشن کے علاوہ دیگر مسائل کی ایسی ہوشربا داستانیں سننے کو مل رہی ہیں کہ ان کے سامنے گزشتہ حکومتیں کرنے والے سیاستدان فرشتے نظر آتے ہیں۔پنجاب کے خزانے سے 25 ارب روپے کہاں گئے؟

زمین کھا گئی یا آسمان نگل گیا؟ آڈیٹر جنرل پاکستان نے پنجاب حکومت کے متعلق بڑا انکشاف کردیا۔فنڈز خرچ کرلیے گئے لیکن انہیں کوئی ریکارڈ نہیں دیا گیا۔پنجاب کے خزانے سے 25 ارب روپے کا کھاتہ گول کر دیا گیا۔تحریک انصاف کی حکومت میں پنجاب کی تاریخ میں پہلی بار 25 ارب روپے کے فنڈ خرچ توکرلیے گئے لیکن ان کا کوئی ریکارڈ موجود نہیں۔موجودہ حکومت کے مالی سال 2019-20 کے آڈٹ میں یہ بڑا انکشاف کیا گیا ہے، آڈٹ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پنجاب کے خزانے سے 25 ارب 18 کروڑ روپے خرچ کیے گئے ہیں مگر کوئی ریکارڈ ہی نہیں مرتب کیا گیا۔ آڈیٹر جنرل پاکستان نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ مالی سال 2019-20 میں 16 آڈٹ پیرا ایسے تھے جس میں 25 ارب 18 کروڑ روپے خرچ کیے گئے لیکن کوئی ریکارڈ مرتب نہیں کیا گیا۔رپورٹ میں نشاندہی کی گئی ہے کہ صوبائی اداروں نے فنڈز خرچ کیے لیکن ریکارڈ بنایا نہ ہی آڈٹ حکام کو دیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ گزشتہ روز سول سیکرٹریٹ میں ہونے آڈٹ اکاؤنٹ کمیٹی کے اجلاس میں بریفنگ بھی دی گئی جس پر اب محکمہ خزانہ متعلقہ ہیڈ اکاؤنٹس کی تفصیلات مرتب کر رہا ہے، جبکہ اس سے قبل 73 کروڑ روپے کے اخراجات بھی ہوئے تھے جن کا کوئی ریکارڈ نہیں تھا۔ذرائع نے بتایا ہے کہ وہ بھی موجودہ حکومت کے پہلے مالی سال 2018-19 کے تھے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں