بیروت(نیوز ڈیسک) لبنان کی وزیر اطلاعات منال عبدالصمد بیروت کی بندرگاہ میں ہونے والے دھماکے میں 150 سے زائد افراد کی ہلاکت کے بعد اپنے عہدے سے مستعفی ہوگئیں۔تفصیلات کے مطابق گذشتہ دنوں لبنان کے دار الحکومت بیروت میں ہونے والے خوفناک دھماکوں پر لبنان کی وزیر اطلاعات منال عبدالصمد نے استفعیٰ دے دیا ہے۔انہوں نے اپنے استفعیٰ میں قوم سے معافی مانگتے عہدہ چھوڑنے کا اعلان کیا۔ہ وہ پہلی حکومتی رکن ہیں جنہوں نے مذکورہ حادثے کے بعد استعفیٰ دیا۔لبنان کے مارونائٹ چرچ کے سربراہ نے پوری حکومت سے دستبردار ہونے کا مطالبہ کیا تھا۔بیروت دھماکوں میں حکومتی نا اہلی پر اپنے عہدے
سے مستعفی ہونے والے وزراء کی تعداد 2ہو گئی ہے۔عوام کے پرتشدد احتجاج کے بعد لبنان پارلیمنٹ کے 9 ارکان مستعفی ہو چکے ہیں۔وزیر اطلاعات کے بعد وزیر ماحولیات نے بھی اپنے عہدے سے استعفی دے دیا ہے۔خیال رہے کہ لبنان میں گذشتہ ہفتے بندرگاہ پر پیش آنے والے ایک خونی سانحے کے بعد بڑی تعداد میں شہریوں نے حکومت کے استعفے کے لیے مظاہرے شروع ہوگئے۔دارالحکومت میں کئی مقامات پرپولیس اور مظاہرین کے درمیان ہاتھا پائی اور تصادم ہوا۔ پرتشدد مظاہروں میں ایک سیکیورٹی اہلکار ہلاک جب کہ پولیس سمیت 238 مظاہرین زخمی ہوگئے۔ اس دوران مظاہرین نے ملکی وزارتِ داخلہ سمیت متعدد حکومتی دفاتر پر قبضہ کر لیا۔کئی مظاہرین نے ملکی پارلیمان کی عمارت میں داخل ہونے کی بھی کوشش کی۔عرب ٹی وی کے مطابق سانحہ بیروت کے بعددارالحکومت میں سیکیورٹی کی تعداد میں غیرمعمولی اضافہ کیا گیا ہے۔ بیروت اور دوسرے شہروں میں صدر میشل عون اور وزیراعظم حسان دیاب کے استعفے کے لیے سیکڑوں افراد نے سڑکوں پر نکل کر احتجاج کیا۔ دارالحکومت کے وسط میں قائم پارلیمنٹ ہائوس کے باہر سیکڑوں افراد نے وزیراعظم حسان دیاب اور صدر میشل عون کے استعفے کے حق میں مظاہرے کیے۔ مظاہرین نے بیروت بندرگاہ پرہونے والے خوفناک اور خونی دھماکوں کی عالمی سطح پر تحقیقات کرانے کا بھی مطالبہ کیا۔دارالحکومت میں کئی مقامات پرپولیس اور مظاہرین کے درمیان ہاتھا پائی اور تصادم ہوا۔