دُبئی(نیوز ڈیسک)گزشتہ دس روز کے دوران دُبئی جانے والے پاکستانیوں میں سے تقریباً 13سو کے قریب پاکستانیوں کو دُبئی ایئرپورٹ پر روک دیا گیا تھا۔ ایئرپورٹ پر پھنسے ان افراد کو امارات میں داخلے کی اجازت نہیں دی گئی اور واپس پاکستان بھجوا دیا گیا۔ اس کے علاوہ سینکڑوں بھارتی اور افغانی باشندوں کو بھی انٹری کی اجازت نہیں دی گئی اور ڈی پورٹ کیا گیا۔اس حوالے سے میڈیا پر یہ خبریں آئیں کہ دُبئی حکام نے پانچ ایشیائی ممالک پاکستان، بھارت، بنگلہ دیش، نیپال اور افغانستان سے آنے والے شہریوں کے لیے سفری شرائط سخت کر دی ہیں۔ ان شرائط پر پُورا نہ اُترنے والے افراد کو امارات
میں داخلے سے روک کر ڈی پورٹ کر دیا گیا ہے۔ تاہم جنرل ڈائریکٹوریٹ آف ریزیڈنسی اینڈ فارن افیئرز (GDRFA) کے ایک اعلیٰ عہدے داربریگیڈیئر احمد الشنقیتی نے ان میڈیا رپورٹس کو بے بنیادقرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ دُبئی کی حکومت نے کسی بھی ملک کے لیے امیگریشن کی الگ سے پالیسی اختیار نہیں کر رکھی۔پانچ ممالک کے باشندوں پر امیگریشن کی شرائط سخت کرنے کی بات میں کوئی حقیقت نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ دُبئی ٹورسٹ ویزے پر آنے والے غیر ملکیوں میں سے 50 فیصد کا تعلق چند ایشیائی ممالک سے ہے۔ان میں سے صرف ایک فیصد افراد کو اس لیے امارت میں داخلے کی اجازت نہیں دی گئی کیونکہ انہوں نے ہوٹل کی بکنگ نہیں کروائی تھی ، واپسی کی ٹکٹ بھی پاس نہیں تھی اور امارات میں اخراجات کے لیے رقم بھی موجود نہیں تھی۔ حالانکہ ایک ٹورسٹ کا ان چیزوں کے بغیر گزارا نہیں ہو سکتا اور اس کے ٹورسٹ ہونے کی حیثیت مشکوک ہو جاتی ہے۔یہ وہ لوگ تھے جو یہاں سیر و تفریح نہیں بلکہ نوکریوں کی تلاش میں آئے تھے۔ کئی افراد کی ہوٹل کی بکنگ اور ریٹرن ٹکٹس بھی جعلی ہونے کا انکشاف ہوا۔