جدہ(نیوز ڈیسک )سعودی عرب کی ایک اہم اور منفرد طرز تعمیر کی مسجد منہدم کر دی گئی ہے۔ جس پر جدہ کے رہائشی حیران رہ گئے ہیں کہ آخر کئی دہائیوں پُرانی خوبصورت مسجد کو کیوں مسمار کیا گیا ہے۔ المرصد کے مطابق جدہ کے رہائشیوں نے جب اپنی آنکھوں سے مشہور مسجدِ ربوع کو منہدم ہوتے دیکھا تو ان کی حیرانی کی انتہا نہ رہی۔سوشل میڈیا پر مسجدربوع کو گرانے پر بھی بہت بحث ہوئی اور حکام کی جانب سے اس مسجد کومنہدم کرنے کے فیصلے پر کڑی تنقید کی گئی کیونکہ یہ ایک انتہائی خوبصورت مسجد ہے جس کا طرزِ تعمیر قدیم ڈھنگ کا ہے۔ سوشل میڈیا پر مسجد کے گرانے جانے کا
معاملہ گرم ہونے کے بعد وزارت اسلامی امور کی جانب سے بھی اہم بیان سامنے آ گیا ہے۔ وزارت اسلامی کے بعد مسجدتاریخی طرز تعمیر کی مسجد ربوع کو منہدم کرنے کی وجہ اسے ختم کرنا نہیں، بلکہ اس مسجد کی توسیع ہے۔وزارت کے مطابق اس مسجد کا موجودہ احاطہ 150 مربع میٹر ہے، جو کہ نمازیوں کی گنجائش کے حساب سے بہت کم ہے۔ اسی وجہ سے مسجد کے توسیعی منصوبے کی خاطر اسے منہدم کیا جا رہا ہے۔ مسجد کی تعمیر نو کے بعد اس کا احاطہ 500 مربع میٹر تک ہو جائے گا۔ جس کے بعد یہاں ہزاروں نمازی بیک وقت نماز ادا کر سکیں گے۔دوسری جانب وزارت ثقافت نے مسجد کے منہدم کیے جانے کا نوٹس لے کر فیصلہ کیا ہے کہ اسے پُرانے ڈیزائن کے مطابق ہی تعمیر کیا جائے گا تاکہ اس کی ماضی کی انفرادیت اور خوبصورتی قائم رہے۔وزارت ثقافت کی جانب سے جدہ کی دیگر ثقافتی اور تاریخی عمارات کے تحفظ کے لیے بھی منصوبہ تشکیل دیا گیا ہے۔ یہاں بتاتے چلیں کہ اپنی خوبصورتی کی آپ مثال مسجد ربوع کا ڈیزائن مشہور سعودی آرکیٹکٹ ڈاکٹر عبدالواحد وکیل نے آج سے 35 سال قبل تیار کیا تھا، جسے سامنے رکھتے ہوئے ایسی شاہکار مسجد تعمیر کی گئی، جو دُور سے دیکھنے والوں کی توجہ اپنی جانب مبذول کر لیتی ہے۔ اس مسجد کو دیکھنے کے لیے سیاح بھی دُور دُور سے آتے ہیں۔