گوہاٹی (نیوز ڈیسک) ناگا تحریک مزاحمت کے رہنما تھیونگا لینگ موئوا نے کہا ہی کہ ناگا کے عوام نے ہمیشہ بھارتی تسلط اور ظلم وجبر کو مسترد کیا ہے اور ہمارے آبائو اجداد نے اپنی خودمختاری کے لئے حملہ آوروں کا مقابلہ کیا‘ ناگا کے عوام آزادی کی جدو جہد جاری رکھیں گے۔ ناگا لینڈ کے 74 ویں یوم آزادی کے موقع پر ناگا کے عوام سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ انہوں نے کہا کہ بھارت کو یہ بات سمجھ آگئی ہے کہ ناگا کے عوام کی آزادی کے لئے ایک منفرد تاریخ ہے ناگا بھارت یا برما کا حصہ نہیں ۔انہوں نے کہا کہ ہمارا اپنا پرچم اور آئین ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے عوام نے برطانوی
سامراجی قوتوں کے ساتھ عشروں تک مقابلہ کیا اور تخت برطانیہ کے خاتمہ کے بعد 14 اگست 1947 کو اپنی آزادی کا اعلان کیا ۔1950 میں بھارتی آئین ساز اسمبلی نے ناگا کے لوگوں کو بھارتی یونین میں شامل ہونے کے دعوت دی جسے ہمارے عوام نے مسترد کر دیا جنہوں نے یونین آف برما کی پیشکش کو بھی رد کیا۔انہوں نے کہا کہ تاریخی حقائق سے ثابت ہے کہ 1951 ء کی رائے شماری میں ناگا کے 99.9 فیصد شہریوں نے ایک آزاد و خودمختار ریاست ناگا لم کے حق میں ووٹ دئے اور بھارت کے آنجہانی وزیراعظم نہرو نے ناگا کے عوام کی آزادی کے جذبہ کو کچلنے کے لئے ہزاروں مسلح فوجی بھیجے جو سنگین جرائم کے مرتکب ہوئے اور کالے قوانین جیسے خصوصی اختیارات ایکٹ 1958کا نام دیا گیا ،نافذ کرکے ہمارے لوگوں کو پھانسیاں دی گئی شہریوں کا قتل عام کیا گیا‘ بڑی تعداد میں لوگوں کو حراستی مراکز میں قید کیا گیا ، املاک کی توڑ پھوڑ کی گئی، عبادت گاہوں گرجا گھروں ،سکولوں،دیہات اور جنگلات کو تباہ کیا گیا۔ناگا تحریک مزاحمت کے رہنما نے کہاکہ بھارت نے ناگا لینڈکی ایک خودمختار ریاست کا جھانسہ دیتے ہوئے ناگا ایشو سے نمٹنے کی کوشش کی جسے ہمارے عوام نے یکسر مسترد کیا کیونکہ وہ جانتے تھے کہ یہ ایک سیاسی چال ہے۔انہوں نے کہا کہ جب بھارت کو یہ احساس ہوا کہ ناگا کے لوگوں کی آزادی کے مطالبہ کو فوجی طاقت سے نہیں کچلا جاسکتا تو بھارتی رہنمائوں نے ناگا کے رہنمائوں کے ساتھ سیاسی مذاکرات کی کوشش کی، پہلا سیز فائر معاہدہ 6 ستمبر 1964 کو ہوا ‘1967 ء میں نئی دہلی میں وزیراعظم کی سطح کے مذاکرات ہوئے تاہم فریقین کے سخت
مؤقف کے باعث یہ ناکام ہوگیا۔بھارتی حکومت نے اپنی سخت گیر پالیسی کے ذریعہ ناگا قومی مزاحمتی تحریک کو ختم کرنے کی کوشش کی اور 1975 میں بدنام زمانہ شیلونگ معاہدہ مسلط کیا مگر ناگا کی قومی اسمبلی نے اس کی مذمت کی اور اپنے قومی ایشو کی حفاظت کی۔ انہوں نے کہا کہ 1988میں بھارت نے کھپلانگ کی ایک ناکام سیاسی بغاوت کی اور اس کے خفیہ اداروں نے ناگا کے سینکڑوں محب وطن شہریوں کو قتل کیا۔انہوں نے کہا کہ 30 سالہ مسلح جنگ کے بعد بھارتی جنرلز اور سیاسی رہنما یہ کہنے پر مجبور ہوئے کہ ناگا ایشو کا فوجی حل ممکن نہیں جو یہ تسلیم کر رہے ہیں کہ ناگا ایشو بھارت
کا امن و امان کا مسئلہ نہیں بلکہ یہ ایک سیاسی مسئلہ ہے جس کا سیاسی حل ہے ۔ ناگا تحریک مزاحمت کے رہنما نے کہا کہ سابق بھارتی وزیر اعظم نرسمہا رائو نے ہمیں پیرس میں سیاسی مذاکرات کے لئے مدعو کیا اور یہ طے پایا کہ نا گا کے معاملہ پر وزیر اعظم کی سطح پر کسی تیسرے ملک میں غیر مشروط مذاکرات ہوں گے اوربات چیت کے لئے ساز گار ماحول بنانے کیلئے جنگ بندی کا معاہدہ ضروری ہوگا اور اس طرح دوسرا سیز فائر معاہدہ 25 جولائی 1997 کو ہوا اور سابق بھارتی وزیر اعظم اندر کمار گجرال نے اعلان کیا کہ یہ معاہدہ یکم اگست 1997 ء سے موئثر ہوگا ۔تھیونگا لینگ موئوا نے کہا
کہ 3 اگست 2015 کے فریم ورک ایگریمنٹ میں بھارت کی حکومت نے ناگا کی خود مختاری کو تسلیم کیا ہے اور ناگا کے عوام اپنے نصب العین میں کامیاب ہوں گے ۔ ناگا کے 74 ویں یوم آزادی کے مو قع پر مختلف ممالک میں مقیم ناگا کے شہریوں نے ایک دوسرے کو یوم آزادی کی مبارک باد دی اور تصاویر کا تبالہ کیا۔ امریکہ میں گلوبل ناگا فورم کے ارکان کے زیر اہتمام تقریب میں ناگا کے شہریوں نے اپنا پر چم لہرایا اور اپنی خود مختاری کے لئے جدوجہد جاری رکھنے کا عہد کیا ۔