امریکہ کا سعودی عرب کو بڑا سرپرائز، محمد بن سلمان پر پابندیاں لگانے کا فیصلہ

ریاض(نیوز ڈیسک)سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل معاملے میں امریکی انٹیلی جنس کی رپورٹ میں سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کو اصل ذمہ دار ٹھہرایا گیا ہے۔ جس کے بعد سعودی عرب کی جانب سے بھی اس رپورٹ کو جھوٹ کا پلندہ قرار دیتے ہوئے سخت ردِ عمل ظاہر کیا گیا ہے اور امارات ، بحرین اور قطر سمیت کئی ممالک نے سعودی قیادت کے ساتھ یکجہتی کا اظہارکیا ہے۔امریکی حکومت کی جانب سے سعودی ولی عہد کے حوالے سے ایک اہم بیان آ گیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق امریکا نے خاشقجی قتل معاملے پر محمد بن سلمان پر پابندیاں لگانے کا عندیہ دے دیا ہے۔وائت ہاوئس کے ترجمان

نے یومیہ بریفنگ کے دوران کہا ہے کہ اگر ضرورت پڑی تو سعودی ولی عہد کے اثاثوں اور بین الاقوامی مصروفیات پر پابندیاں عائد کر دی جائیں گی۔گزشتہ روز وائٹ ہاؤس کے ترجمان سے ایک صحافی نے سعودی ولی عہد پر پابندیاں لگانے سے متعلق سوال کیا جس کے جواب میں ترجمان نے کہا اگر ضرورت پڑی تو سعودی ولی عہد پر پابندیاں لگانے کے اختیارات حاصل ہیں۔ترجمان کا کہنا تھا ماضی میں بھی کسی امریکی صدر نے اس ملک کے سربراہ پر پابندی نہیں لگائی جن سے سفارتی تعلقات قائم ہیں۔تاہم اگر مستقبل میں ضرورت پیش آئی تو سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے اثاثوں اور ان کی بین الاقوامی مصروفیات پر پابندیاں عائد کرنے کا امریکہ کے پاس حق ہے۔ترجمان وائٹ ہاؤس نے دعویٰ کیا کہ امریکی انٹیلی جنس ایجنسی کی تحقیقاتی رپورٹس میں واضح ہو چکا ہے کہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے خودصحافی جمال خاشقجی کو پکڑنے یا قتل کرنے کے آپریشن کی منظوری دی تھی لیکن تاحال ان کے خلاف کارروائی عمل میں نہیں لائی گئی۔واضح رہے کہ سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل کے حوالے سے گزشتہ جمعہ کوامریکی انٹیلی جنس کی جانب سے تیار کردہ تحقیقاتی رپورٹ امریکی کانگریس میں پیش کر دی گئی ہے۔ جس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ اس قتل کے احکامات سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے جاری کیے تھے۔ اس حوالے سے مقتول صحافی جمال خاشقجی کی منگیترکا بیان بھی سامنے آ گیا ہے جس میں اس نے سعودی ولی عہد کو بلاتاخیر سزا دینے کا مطالبہ کیا ہے۔مقتول خاشقجی کی منگیتر خدیجہ نے کہا کہ امریکی انٹیلی

جنس رپورٹ میں قتل ثابت ہو گیا ہے کہ خاشقجی کا قتل محمد بن سلمان نے ہی کرایا ہے۔ اس لیے انہیں سزا دی جانی چاہیے۔یہ انتہائی ضروری ہے کہ ولی عہد کو مزید دیر کیے بغیر سزا دی جائے۔ کیونکہ اگر اسے سزا نہ دی گئی تو اس سے یہ اشارہ ملے گا کہ اس قتل کے اصل مجرم کو رعایت مل گئی ہے۔ اور یہ تاثر ہم سب کے لیے خطرہ ہونے کے ساتھ ساتھ انسانیت پر بھی بدنما داغ ہو گا۔سعودی صحافی کی منگیتر کا مزید کہنا تھا کہ امریکا میں بائیڈن حکومت کا دورشروع ہونے کے بعد تمام عالمی سربراہاں کا خود سے یہ سوال کرنا بہت اہم ہے کہ کیا وہ ایسے شخص سے ہاتھ ملانا پسند کریں گے جو ایک قاتل ثابت ہو چکا ہو۔دوسری جانب امریکہ نے سعودی صحافی جمال خاشقجی کی قتل رپورٹ جاری کرنے کے بعد سعودی شہریوں پر پابندی عائد کر دی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں