لاہور (نیوز ڈیسک) گزشتہ دنوں لاہور کی سڑکوں پر ماری ماری پھرتی ایک بے بس ماں سب کی نظروں میں رہی جس نے ایک صحافی رپورٹر کو اپنی دردبھری داستاں آہوں اور سسکیوں میں ہچکیاں لے لے کر سنائی۔اس تین بچوں کی ماں کے ساتھ کیا معاملہ تھا اس نے کچھ یوں اپنی کہانی سنائی،”میں اپنے ساتھ ان بچوں کو بھی ختم کرنا چاہتی ہوں،یہ بھوکے بچے مجھ سے نہیں دیکھے جاتے۔میں نے کل بھی غربت سے تنگ آ کر خود کو ختم کرنے کی کوشش کی مگر ہمت نہیں کر پائی کہ میرے بعد میرے بچوں کو کون دیکھے گا۔اس حکومت نے ہمیں برباد کر دیا کیا کروں میں 13ہزار روپے کا مجھے بجلی کا بل آ گیا،
میرا میاں نہیں ہے،میرے بچے تین دن سے بھوکے ہیں کرائے کا گھر ہے اور اتنا زیادہ بل میں کہاں سے دوں۔میں بھیک مانگوں یا اپنی عزت بیچوں میں کیا کروں۔اپنے بل کی قسطیں کرانے کے لیے دو دنوں سے چکر کاٹ کررہی ہوں مگر کہیں بھی میری شنوائی نہیں ہو رہی۔میں نے اگر اپنے بچوں کو کچھ کیا یا پھر اپنے ساتھ کچھ کیا تو اس کی ذمہ دار موجودہ حکومت ہو گی۔بیٹیوں کو بیاہ دیا جاتا ہے مگر بعد میں بیٹیاں در بدر ہو جاتی ہیں اگر عمران خان کی اپنی بیٹی ہوتی تو شاید آج ملک میں بیٹی رسوا نا ہو رہی ہوتی۔اس حکومت نے بجلی پٹرول سب مہنگا کر دیا مگر غربت کم نہیں کی مجھے بتائیں میں کیا کروں میرے بچے بھوکے ہیں انہیں کھلانے کے لیے میرے پاس کچھ بھی نہیں ہے میں کہاں سے لاؤں اور انہیں کھلاؤں۔“اس وقت ملک میں کس قدر مہنگائی ہے اس بات کا اعتراف وزرا سمیت کابینہ کے سبھی ارکان کر چکے ہیں جبکہ وزیراعظم عمران خان نے بھی ببانگ دہل اس بات کا اعتراف کیا کہ ملک میں اس وقت ریکارڈ مہنگائی ہے مگر اس کے باوجود بھی عمران خان حکومت نے مہنگائی کم کرنے کے لیے کچھ بھی نہیں کیا الٹا بجلی اور پٹرول مہنگا کر دیا جس سے مہنگائی کا ایک اور ہی بڑا جن باہر نکل آیا جس کے خوف میں عوام اس قدر مبتلا ہیں کہ انہیں سمجھ ہی نہیں آ رہی کہ خوف سے چیخیں چلائیں یا پھر دبک کر بیٹھے رہیں کہ سانس بھی نہ نکلے۔جانے کون اس دکھیاری میں کی ممتا کی لاج رکھے گا،پتا نہیں کب یہ ریاست ماں جیسی بنے گی اور یہاں کوئی بھی بیٹی دو نوالے پیٹ میں ڈالنے کے لیے یوں سڑکوں پر آ کر دہائیاں دیتی نظر نہیں آئے گی اور جانے کب عمران خان کی ریاست مدینہ ان بیٹیوں اور ماؤں کے سروں پر عزت کی چادر تانے گی کہ وہ یوں سڑکوں چوراہوں پر اپنی عزت نیلام کرنے کی غرض سے چیختی چلاتی نظر نہیں آئیں گی۔