تحریر: انجینئر اصغرحیات
بلوچستان کے سنگلاخ پہاڑوں میں دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کے دوران شہادت کا رتبہ حاصل کرنے والے میجر سعد بن زبیر کا تعلق آزاد کشمیر کے ضلع باغ کے نواحی گاؤں بنی پساری سے تھا۔ وہ سابق وزیراعظم آزاد کشمیر سردار تنویر الیاس کے قریبی عزیز اور ان کے برادر نسبتی سردار زبیر علی افسر خان کے صاحبزادے تھے۔ سردار تنویر الیاس وہی شخصیت ہیں جنہوں نے ریاست بھر میں ’’ہم پاکستان ہیں‘‘ کا نعرہ بلند کر کے پاکستان اور کشمیر کے تعلق کو نئی جہت دی۔ میجر سعد بن زبیر کی شہادت نے اس نعرے کو خون کی روشنائی سے لکھ کر امر کر دیا۔ کچھ سازشی عناصر نوجوان نسل کے دلوں میں زہر گھولنے کی کوشش کر رہے تھے تاکہ پاکستان اور کشمیر کے مقدس رشتے کو کمزور کیا جا سکے، مگر میجر سعد نے اپنی قربانی سے نئی نسل کے لیے تاریخ کو دوبارہ تازہ کر دیا، تاریخ گواہ ہے کہ کشمیر کا چپہ چپہ پاکستان کیلئے قربانی دینے والے نوجواںوں کی قبروں سے بھرا پڑا ہے۔
میجر سعد بن زبیر وہ خوش نصیب سپاہی ٹھہرے جنہیں مادرِ وطن نے اپنے سینے سے لگایا۔ ان کا شمار ان جانباز افسران میں ہوتا ہے جو نہ صرف سرزمین کی حفاظت کرتے ہیں بلکہ اپنے خون سے اس کا مان بھی رکھتے ہیں۔ چند ماہ قبل ہی رشتہ ازدواج میں منسلک ہونے والے میجر سعد بن زبیر فوج کے اندر ایک روشن مستقبل، ایک باوقار مقام کی جانب گامزن تھے۔ ان کی مسکراہٹ، اخلاق، اور خاندانی تربیت کی گواہی ہر وہ شخص دیتا ہے جس نے انہیں قریب سے جانا۔ ان کے والد محمد زبیر خان، ایک باوقار، دردمند اور قومی جذبے سے سرشار شخصیت ہیں، جنہوں نے اپنے بیٹے کی شہادت کو فخر کا مقام قرار دیا۔
میجر سعد بن زبیر کی نماز جنازہ باغ آزاد کشمیر میں ادا کی گئی، جس میں کمانڈر 10 کور راولپنڈی لیفٹیننٹ جنرل شاہد امتیاز، جی او سی مری، وزیراعظم آزاد کشمیر چوہدری انوار الحق، اعلیٰ سول و عسکری افسران، سیاسی شخصیات اور عوام الناس کی بڑی تعداد شریک ہوئی۔ جنازے کا منظر دل کو جھنجھوڑ دینے والا تھا، ایک ماں نے وطن پر بیٹا قربان کیا، ایک باپ نے فخر سے آنکھیں بلند کیں، اور ایک بیوی نے آنسوؤں سے حوصلے کی داستان رقم کی۔
وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی بھی شہید میجر سعد کے گھر بنی پساری پہنچے، جہاں انہوں نے شہید کے والد، والدہ، بھائی اور دیگر اہل خانہ سے ملاقات کی، ان کے حوصلے کو سراہا اور فاتحہ خوانی کی۔ اس موقع پر سردار تنویر الیاس بھی موجود تھے، جنہوں نے وزیر داخلہ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ “شہید کی جو موت ہے وہ قوم کی حیات ہے۔” وزیر داخلہ نے بھی شہید کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ “قوم کو میجر سعد جیسے بہادر سپوتوں پر ناز ہے، شہید میجر سعد ہمیشہ ہمارے دلوں میں زندہ رہیں گے۔”
یہ شہادت صرف ایک گھرانے کا غم یا ایک افسر کی جدائی نہیں، یہ پوری قوم کا فخر ہے۔ پاکستان کو گزشتہ دو دہائیوں سے جس دہشت گردی کا سامنا رہا، اس میں ہزاروں جوانوں نے جان کا نذرانہ پیش کیا۔ ان میں بڑی تعداد کشمیری نوجوانوں کی ہے، جنہوں نے اپنے لہو سے پاکستان سے وفاداری کا حق ادا کیا۔ دہشت گردی کے خلاف آپریشن راہِ راست ہو، ضربِ عضب یا ردالفساد، پاک فوج کے شہداء کی قربانیاں ہماری تاریخ کا روشن باب ہیں۔
آزاد کشمیر میں عوامی ایکشن کمیٹی کی تحریک اور حکومت کی پالیسیوں پر سوالات ضرور اٹھے، لیکن کچھ عناصر نے اس تحریک کو پاکستان دشمنی سے جوڑنے کی مذموم کوشش کی۔ جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کے رہنما شوکت نواز میر نے واضح کر دیا کہ ان کے مطالبات صرف ریاستی حکومت سے ہیں، ان کا پاکستان یا اس کی اسٹبلشمنٹ سے کوئی تنازعہ نہیں۔ اس کے باوجود سوشل میڈیا پر ایسی مہمات شروع کی گئیں جن کا مقصد صرف ایک تھا: پاکستان اور کشمیر کے تاریخی رشتے کو کمزور کرنا۔ مگر میجر سعد جیسے شہیدوں کی قربانیوں نے یہ پیغام دے دیا کہ یہ رشتہ کسی سازش سے کمزور نہیں ہوگا۔
آج اگر پاکستان آزاد ہے، کشمیر پرچم پاکستان بلند کرتا ہے، تو اس میں میجر سعد بن زبیر جیسے بیٹوں کا خون شامل ہے۔ ان کی شہادت نے واضح کر دیا کہ “ہم پاکستان ہیں” کوئی نعرہ نہیں، ایک حقیقت ہے، جو ہمارے خون، ہمارے جذبے، ہماری شناخت کا حصہ ہے۔ یہ رشتہ زمین سے نہیں، روح سے جڑا ہے، اور یہی رشتہ دشمن کی ہر سازش کو ہمیشہ کے لیے دفن کرتا رہے گا۔

