لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک) سینئر صحافی اور تجزیہ کار حامد میر نے کہا ہے کہ ہندوستان کی طرح پاکستان بھی 15 اگست1947 کو قائم ہوا، پاکستان کے پہلے ڈاک ٹکٹ پر بھی 15 اگست درج ہے، لیکن قائداعظم کی منظوری سے جولائی 1948ء میں 14 اگست پاکستان کا یوم آزادی قرارپایا، کیونکہ 14 اگست1931 کو علامہ اقبال نے پہلی بار ’کشمیر ڈے‘ کے طور پر منایا تھا۔انہوں نے ٹویٹر پر اپنے ٹویٹ میں روزنامہ جنگ میں شائع اپنا تازہ ترین کالم شیئر کیا اور اس میں ساری صورتحال کی منظر کشی کی ہے۔ حامد میر نے اپنے کالم کے مختلف اقتباسات کا جائزہ لیں تو انہوں نے تحریر کیا کہ یہ بھی یاد رہے کہ 9 جولائی
1948کو حکومتِ پاکستان نے جو ڈاک ٹکٹ جاری کئے ان پر بھی پاکستان زندہ باد کے ساتھ 15 اگست 1947 کی تاریخ درج تھی لہٰذا یہ سوال بہت اہم ہے کہ حکومتِ پاکستان نے اپنا یومِ آزادی 15اگست کے بجائے 14اگست کو منانے کا فیصلہ کیوں کیا؟ کانگریس کی قیادت 1929سے 1947تک ہر سال 26 جنوری کو پورناسوراج یعنی مکمل آزادی کے دن طور پر مناتی رہی لیکن جب برطانوی پارلیمنٹ نے برٹش انڈی پینڈینس بل کے ذریعہ 15اگست کو ہندوستان اور پاکستان کا یوم آزادی قرار دیا تو کانگریس خاموش رہی۔قائداعظمؒ نے مائونٹ بیٹن کو پاکستان کے گورنر جنرل کے طور پر قبول کرنے سے انکار کر دیا۔ پاکستان میں ٹرانسفر آف پاور کی تقریب 14اگست 1947کو ہوئی۔ حامد میر نے کالم میں لکھا کہ حکومتِ پاکستان نے اپنا یومِ آزادی 15اگست کے بجائے 14اگست کو منانے کا فیصلہ کیوں کیا؟ اس حوالے لکھا کہ قائداعظم جانتے تھے کہ 1931سے 1947تک 14اگست کو کشمیر ڈے کے طور پر منایا جاتا تھا۔ پہلا کشمیر ڈے 14اگست 1931کو علامہ اقبالؒنے لاہور میں منایا لہٰذا قائداعظم ؒ نے 15اگست کے بجائے 14اگست کو یومِ آزادی منانے کی منظوری اس لئے دی تاکہ پاکستان کی تاریخ کو برطانیہ کی استعماری فتوحات کی تاریخ سے علیحدہ کرکے تحریک آزادی کشمیر کی تاریخ سے جوڑ دیا جائے۔