لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک)مسلم لیگ ن کی مرکزی رہنماء مریم نواز نے پتھروں اور اینٹوں سے شدید متاثربلٹ گاڑی کی ویڈیو جاری کردی۔انہوں نے کہا کہ یہ میری گاڑی نہیں میاں صاحب کی گاڑی ہے، کیا کوئی عام پتھر بلٹ پروف گاڑی کی ونڈ اسکرین ایسے توڑ سکتا ہے؟ میں نہیں کہہ سکتی کہ یہ پتھر تھا۔ انہوں نے ٹویٹر اپنے ٹویٹ میں ویڈیو شیئر کرتے ہوئے گاڑی کا معائنہ کیا۔انہوں نے کہا کہ میں ابھی گھر پہنچی ہوں، میں نے گاڑی دیکھی ہے جو بلٹ پروف گاڑی ہے، یہ میری نہیں میاں صاحب کی گاڑی ہے۔ہر جانب سے پتھروں اور اینٹوں سے میری گاڑی پر حملہ کیا گیا، انہوں نے چاروں اطراف سے گاڑی دکھائی۔
گاڑی کی ونڈ اسکرین بھی دکھائی جو بری طرح ٹوٹی ہوئی تھی۔ کیا کوئی عام پتھر بلٹ پروف گاڑی کی ونڈ اسکرین ایسے توڑ سکتا ہے؟ میں نہیں کہہ سکتی کہ یہ سب کیا ہے۔لیکن یہ پتھر سے کچھ زیادہ تھا۔ ہر جانب سے گاڑی پر بری طرح حملہ کیا گیا۔ انہوں نے اپنے دوسرے ٹویٹ میں کہا کہ میں سلام پیش کرتی ہوں مسلم لیگ ن کے کارکنوں کو جنہوں نے میری طرف آنے والے پتھروں کے لیئے اپنے سینے آگے کیئے۔ لاٹھی چارج برداشت کی اور اب قید و بند برداشت کر رہے ہیں تشدد بھی آپ پر ہوا گرفتار بھی آپ ہوئے۔اس ظلم و اندھیر نگری کا جواب انُ کو دینا پڑے گا انشاءاللہ۔ دوسری جانب ن لیگ پنجاب کے صدر رانا ثناء اللہ نے نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کا درپردہ منصوبہ مریم نواز کی گاڑی پر حملہ کرنا تھا، اسی لیے ان کو نیب آفس بلایا گیا، مجھے بتائیں کہ کیا بلٹ پروف گاڑی کا شیشہ پتھر لگنے سے ٹوٹ جاتا ہے؟ بلٹ پروف گاڑی کا شیشہ اتنا خستہ ہوتا ہے؟ اگر اتنی مہنگی گاڑی کا شیشہ پتھر لگنے سے ٹوٹ جائے تو پھر لوگوں کو جنہوں نے بلٹ پروف گاڑیاں رکھی ہوئی ہیں، ان کو سوچنا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ میری رائے کے مطابق مریم نواز کی گاڑی کو پتھر نہیں لگا بلکہ اطراف کی عمارتوں سے لیزرگن فائر ہوا ہے، جوکہ مریم نواز کے اوپر براہ راست قاتلانہ حملہ تھا۔ دریں اثناں مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے گزشتہ روز پریس کانفرنس میں کہا کہ جب میری گاڑی نیب کے قریب پہنچی تو مجھے پتا نہیں تھا کہ وہاں عوام کا ایک سمندر ہے، لیکن وہاں اچانک آنسو گیس کی شیلنگ شروع ہوگئی۔وہاں میری گاڑی پر پتھراؤ کیا گیا۔ بلٹ پروف گاڑی تھی،
اس کے باوجود اس کی ونڈ اسکرین ٹوٹ گئی ہے۔ وہاں پر کارکن پھر میری گاڑی کے آکر کھڑے ہوگئے۔ میں ان کا شکریہ ادا کرتی ہوں۔ انہوں نے کہا کہ مجھے نیب کا نوٹس پرسوں موصول ہوا۔ میڈیا کو رنگ دیا گیا کہ شاید میں نے کسی زمین پر قبضہ کیا ہے ، انہوں نے نیب کا کال آف نوٹس دکھایا اور کہا کہ اس نوٹس میں مجھ پر ایک الزام بھی نہیں لگایا گیا۔میں کہنے میں حق بجانب ہوں کہ مجھے بلانے کے پیچھے مجھے نقصان پہنچانا مقصود تھا۔ پرویز رشید نے کہا کہ شکر کرو، گاڑی بلٹ پروف تھی، اگر دوسری گاڑی ہوتی تو پتھر میرے سر پر لگتے، اور پولیس کی یونیفارم میں جو لوگ تھے پتا نہیں وہ پولیس والے تھے یا نہیں۔میں نے اسی وقت ویڈیوز بنائیں اور ٹویٹ کردیے، اگر گاڑی بلٹ پروف نہ ہوتی تو پتھر میرے سر میں لگتے اور میری ہیڈ انجری ہوسکتی تھی۔