اسلام آباد (نیوز ڈیسک)سپریم کورٹ نے کراچی سرکلر ریلوے کے معاملے پر چیف سیکرٹری سندھ اور سیکرٹریز ریلوے کوشوکاز نوٹس جاری کردیا، چیف جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیئے کہ بات اب یہاں تک نہیں رکے گی، ضرورت پڑی تو وزیراعظم اور وزیراعلیٰ سندھ کو بھی بلا لیں گے۔چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے کراچی سرکلر ریلوے کیس کی سماعت کی۔دوران سماعت چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کیخلاف توہین عدالت کی کارروائی کیوں نہ کی جائے،سیکرٹری ریلویز اور چیف سیکرٹری سندھ بتائیں کراچی سرکلر ریلوے کا منصوبہ کیوں فعال نہیں ہوا ،
ٹریک پر سے تجاوزات کا خاتمہ کیوں کیا گیا؟ عدالتی حکم پر عملدرآمد کیوں نہیں کیا گیا؟؟۔عدالت نے چیف سیکرٹری سندھ اورسیکرٹری ریلویز کو اظہار وجوہ کا نوٹس جاری کرتے ہوئے دونوں افسران کو ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کا حکم دے دیا۔سپریم کورٹ نے ڈی جی ایف ڈبلیو او کو بھی ذاتی حیثیت میں پیش ہو کر وضاحت دینے کا حکم دے دیا۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ عدالتی حکم کے باوجود تجاوزات ختم کرکے سرکولر ریلوے پر کام شروع نہیں کیا گیا،اب بات صرف یہاں تک نہیں رکے گی،ہم سب کو بلائیں گے،ضرورت پڑی تو وزیراعظم اور وزیراعلیٰ سندھ کو بھی بلالیں گے۔بعدازاں سپریم کورٹ نے کراچی سرکلر ریلوے کیس کی مزید سماعت 2 ہفتوں کیلئے ملتوی کردی۔یاد رہے رواں برس مارچ میں سپریم کورٹ نے پاکستان ریلویز کو 6 ماہ کے عرصے میں کراچی سرکلر ریلوے بحال کرنے کا حکم دیا تھا جس پر سیکریٹری ریلوے نے منصوبہ عدالت کی دی گئی مدت میں بحال کرنے کی یقین دہانی کروائی تھی۔تاہم تقریباً 7 ماہ کا عرصہ گزر جانے کے باوجود منصوبے کی بحالی سے متعلق کسی تاریخ کا اعلان نہیں کیا گیا اور گزشتہ ماہ 25 تاریخ کو ہوئی ایک سماعت میں سپریم کورٹ نے پاکستان ریلویز کو خبردار کیا تھا کہ کراچی سرکلر ریلوے کی بحالی کے لیے مجوزہ مدت سے تجاوز نہ کیا جائے۔جس پر عدالت کو بتایا گیا کہ ایف ڈبلیو او نے 11 زیر زمین گزرگاہوں کی تعمیر کا سروے مکمل کرلیا ہے جبکہ بقیہ 13 کا بھی جلد مکمل کرلیا جائے گا۔عدالت کو یہ بھی بتایا گیا کہ کے سی آر کی منصوبہ بندی کرلی گئی اور ڈیزائننگ کا کام جاری ہے، ایف ڈبلیو او ڈیزائن تیار اور تعمیری لاگت کا تخمینہ کرلے تو ان زیر زمین گزرگاہوں کی تعمیر کا ٹھیکا جلد دے دیا جائے گا۔