لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) سینئر تجزیہ کار سہیل وڑائچ نے کہا ہے کہ فیصلے میں اپوزیشن کی شنوائی ہوئی جبکہ حکومت کیلئے اچھا شگون نہیں ،یہ بڑا فیصلہ ہے آرمی چیف نے انصاف کیا، اس میں آرمی چیف کا وقار بلند ہوا ہے،بلاول بھٹو کو سیاسی فائدہ ہوا سندھ حکومت کا مئوقف سچ ثابت ہوا۔انہوں نے اپ نے تبصرے میں کہا کہ یہ بڑا فیصلہ ہے آرمی چیف نے انصاف کیا، اس میں آرمی چیف کا وقار بلند ہوا ہے،بلاول بھٹو کو سیاسی فائدہ ہوا سندھ حکومت سچ ثابت ہوئی، تاثر تھا کہ اپوزیشن کے ساتھ کچھ بھی ہوجائے کوئی بھی سننے والا نہیں ہے، اس تاثر کی نفی ہوئی ہے۔جنرل باجوہ کو کریڈٹ جاتا ہے،
جنہوں نے بھرپورانداز میں فیصلہ کیا ہے، انہوں نے یہ نہیں دیکھا کہ وہ جس ادارے کو ہیڈ کرتے ہیں اس کے کسی بندے پر زد پڑے گی، بڑے انصاف کیا ہے۔انہوں نے کہاکہ اس پیشرفت کا سب کو فائدہ ہوا ہے، یہ حکومت کیلئے اچھا شگون نہیں ہے، اپوزیشن کی پہلی بار شنوائی ہوئی ہے۔ اس سے پہلے ایسا نہیں ہورہا تھا۔ میرا خیال ہے عمران خان نے پہلے بھی اس بارے میں اچھا ردعمل نہیں دیا تھا، اب بھی کوئی خوشگوار ردعمل آنے کی توقع نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ ملک میں فضاء میں بہتری آئی ہے، فضا ء سے ایسے لگ رہا تھا کہ ہم جنگ اور لڑائی کی طرف جارہے ہیں، لیکن درمیان میں کوئی ایسا بندہ نہیں تھا جو اس معاملے کو حل کرسکے۔واضح رہے کہپاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق مزار قائد بے حرمتی کے پس منظر میں رونما ہونے والے واقعہ پر آئی جی سندھ کے تحفظات کے حوالے سے فوج کی کورٹ آف انکوائری مکمل کرلی گئی ہے، واقعہ کی انکوائری آرمی چیف کے حکم پر کی گئی اور رپورٹ کے پس منظر میں رینجرز اور سیکٹر ہیڈکوارٹر آئی ایس آئی کراچی کے آفیسرز کو ذمہ داریوں سے ہٹادیا گیا ہے۔کورٹ آف انکوائری کی تحقیقات کے مطابق 18 اور 19 اکتوبر کی درمیانی شب پاکستان رینجرز سندھ اور سیکٹر ہیڈ کوارٹرز آئی ایس آئی کراچی کے آفیسرز مزار قائد کی بے حرمتی کے نتیجے میں شدید عوامی رد عمل سے پیدا شدہ صورتحال سے نمٹنے میں مصروف تھے، پاکستان رینجرز اور سیکٹر ہیڈ کوارٹرز آئی ایس آئی کراچی کے آفیسرز پر مزارِ قائد کی بے حرمتی پر
قانون کے مطابق بروقت کارروائی کے لیے عوام کا شدید دباؤ تھا۔رپورٹ کے مطابق ان آفیسرز نے شدید عوامی ردِ عمل اور تیزی سے بدلتی ہوئی کشیدہ صورتحال کے مد نظر سندھ پولیس کے طرز عمل کو اپنی دانست میں ناکافی اور سست روی کا شکار پایا، اس کشیدہ مگر پُر اشتعال صورتحال پر قابو پانے کیلئے ان آفیسرز نے اپنی حیثیت میں جس قدر جذباتی رد عمل کا مظاہرہ کیا، ذمہ دار اور تجربہ کار آفیسرز کے طور پر انہیں ایسی ناپسندیدہ صورتحال سے گریزکرنا چاہیے تھا، جس سے ریاست کے 2 اداروں میں غلط فہمیاں پیدا ہوئیں۔کورٹ آف انکوائری کی سفارشات کی روشنی میں متعلقہ آفیسرز کو اپنی موجودہ ذمہ داریوں سے ہٹا دیا گیا ہے جب کہ ضابطہ کی خلاف ورزی پر ان آفیسرز کے خلاف کارروائی جی ایچ کیو میں عمل میں لائی جائے گی۔