لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک) ایک چیز واضح ہے کہ ملکی سالمیت،قومی اداروں سے متعلق بات سوچ سمجھ کر کرنی چاہیے اورنو گو ایریا میں ہر کسی کو گھسنے کی اجازت نہیں۔تاہم آزادی اظہار رائے کی آڑ میں کوئی بھی شخص کچھ بھی کہنے کی جرات کر لیتا ہے۔ایسا ہی کچھ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے نئے منتخب صدر نے کہا ہے۔پاکستان کی سپریم کورٹ بارایسوسی ایشن کے نومنتخب صدر لطیف آفریدی نے کہاہے کہ پاکستانی فوج ایک دفاعی ادارہ ہے، وہی کام بہتری سے کرے ملک کے سیاسی پارلیمانی اور عدالتی نظام میں ٹانگ نہ اڑائے۔لاہور ہائیکورٹ بار میں دیگر عہدیداروں کے ہمراہ پریس
کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے مزید کہاکہ شہریوں کو اغوا کرنے سمیت ہر سیاسی عمل میں مداخلت کرنے، ججز کو دباو¿ میں لانے اور شہریوں کو غداری کے القاب دینے میں عسکری قوتیں ملوث ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ ایک غیر جانبدار جج ہیں، انہیں متنازع بنانے کی کوشش کی جارہی ہے۔لطیف آفریدی نے کہا کہ جس ادارے کا کام سرحدوں کی حفاظت ہے وہ اندرونی معاملات میں مداخلت کیوں کر رہاہے۔ہم ان سے درخواست کرتے ہیں کہ اپنے کام سے کام رکھیں اور سیاسی قیادتوں کو انتقامی کارروائیوں کا نشانہ بنانے سے باز رہیں۔انہوں نے کہاکہ اعلیٰ عدلیہ میں ججز کی تعیناتیاں میرٹ پر نہیں ہوتیں سفارشی ججز کو مقرر کیاجاتاہے یہی وجہ ہے عدلیہ بھی سیاستدانوں کے خلاف بننے والے متنازع مقدمات میں جانبدار کردار اداکرتی ہے۔لطیف آفریدی نے مطالبہ کیاکہ ججز کی تقرری کا عمل شفاف بنایاجائے اور اس میں سپریم کورٹ بار اپنا بھر پور کرداراداکرے گی۔انہوں نے کہاکہ غداری کے کارخانے بند ہونے چاہئیں نواز شریف ہو یا ایاز صادق اگر وہ کوئی بھی بات کرتے ہیں تو اس کا جائزہ لے کر ردعمل دینا چاہئیے کسی کو غدار کہنے کا اختیار کسی کو نہیں۔لطیف آفریدی نے الزام عائد کیا کہ سپریم کورٹ بار کے حالیہ انتخابات میں انہیں شکست دلوانے کی کوشش کی گئی پھر بھی وکلا نے کامیابی دلائی۔ ہم محترمہ عاصمہ جہانگیر کے مشن کو جاری رکھیں گے۔پریس کانفرنس کے دوران وہاں موجود وکلا نے فاطمہ جناح اور آئین کی بالادستی کے حق میں نعرے بازی بھی کی۔