اسلام آباد(نیوز ڈیسک) وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے سیاسی ابلاغ ڈاکٹر شہباز گل نے کہا ہے کہ اب دیکھتے ہیں کہ کون شہباز شریف کو ہٹانے کا مطالبہ کرتا ہے۔ منگل کو ایک ٹویٹ میں انہوں نے کہا کہ سی سی پی او کی غلط سٹیٹمنٹ کا برا ماننا بھی درست تھا لیکن ایک قائد حزب اختلاف کی اس قدر اخلاق سے گری ہوئی بات پر ان سے استعفی لینا چاہئیے اور 30 دن کے لئے اسی موٹر وے پر رات کے وقت گشت کروانا چاہئیے دوہرے معیار نہیں چلیں گے۔ گذشتہ روز قومی اسمبلی کے اجلاس میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے موٹر وے زیادتی واقعہ کی مکمل تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ
سوچنا ہو گا اس طرح کے واقعات کیوں ہوتے ہیں، زینب واقعہ پر عمران خان گلا پھاڑ پھاڑ کر بولا کرتا تھا اس واقعہ پر کیوں غائب ہوگیا،پیر کو قومی اسمبلی میں موٹر وے زیادتی واقعہ پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے اپوزیشن لیڈر شہبازشریف نے کہاکہ موٹروے زیادتی کیس نے قوم کو ہلا کر رکھ دیا ہے ،جتنا بڑا ظلم کیا گیا اتنا بڑا مذاق اڑایا گیا۔انہوں نے کہا کہ ایک پولیس افسر کہے کہ رات کو کیوں نکلی پیٹرول چیک کیوں نہیں کیا اس بچی کے سر پر دست شفقت رکھنے کے بجائے یہ باتیں کی گئیں ،کیا ایسے پولیس افسر کو سی سی پی او لگایا جانا چاہئے تھا ،اس افسر کو لگوانے والا سینہ تان کے کھڑا تھا۔سانحہ قصور سب کو یاد ہوگا ،ہم نے پوری ٹیم کے ساتھ اس زیادتی کیس کا کھوج لگایا گیا ،اس ظالم کو وہ سزا دی گئی جو رہتی دنیا تک یاد رہے گی۔اس کے ساتھ ہی شہباز شریف نے بیان دیا کہ ہ یہ موٹروے بھی میاں نوازشریف کے دور میں بنی،یہ لاکھ تختیاں لگائیں مگر قوم جانتی ہے ۔شہباز شریف نے موٹروے زیادتی کیس کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یہ واقعہ سیالکوٹ موٹروے پر پیش آیا اور میں سمجھتا ہوں کہ یہ کہنا نامناسب نہیں ہو گا کہ الحمد اللہ لاہور سیالکوٹ موٹروے بھی نواز شریف نے بنوائی،جس پر تمام لیگی ارکان نے تالیاں بھی بجائیں۔شہباز شریف کو اس بیان کی وجہ سے شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔