لاہور(نیوز ڈیسک) سانحہ موٹروے کی انسداد دہشتگردی کی عدالت میں سماعت ہوئی۔عدالت نے ملزم شفقت کا 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ دے دیا ہے۔عدالت نے اس بات پر اعتراض کیا کہ ملزم کو نقاب ڈال کر پیش کیا گیا ہے،عدالت نے کہا کہ ایسا نہیں کیا جانا چاہئیے تھا۔عدالت نے حکم دیا ہے کہ تفتیشی افسر شناخت پریڈ کی کاروائی جلد از جلد مکمل کریں۔سماعت کے دوران عدالت نے ملزم سے استفسار کیا کہ تم نے کچھ کہنا ہے جس پر ملزم نے کہا بس جی مہربانی کر دیں،عدالت نے پوچھا کیا مہربانی کریں جس پر ملزم شفقت نے عدالت میں استدعا کی مجھے چھوڑ دیا جائے۔ جس پر عدالت نے کہا کہ تمہارا ڈی این اے
میچ کر گیا ہے اگر کچھ نہیں کیا تو چھوٹ جاؤ گے۔ عدالت نے مقدمے پر کاروائی 29 ستمبر کے لیے ملتوی کر دی۔اس سے قبل موٹروے زیادتی کیس میں ملزم شفقت کو چہرے پر کپڑا ڈھانپ کر سخت سکیورٹی میں ایڈیشنل سیشن جج مصباح خان کی عدالت میں پیش کیا گیا ، ملزم شفقت کو اے ٹی سی میں جج نہ ہونے پرسیشن کورٹ میں پیش کیا، پولیس نے عدالت سے ملزم کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی۔جس پر عدالت نے ملزم شفقت کا6روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا جبکہ زیادتی کیس میں پولیس نے دہشت گردی کی دفعات شامل کرلیں۔ملزم شفقت کی پیشی کے موقع پر سیشن کورٹ میں سخت حفاظتی انتظامامت کئے گئے تھے۔اس کے بعد ملزم کو انسداد دہشتگردی کی عدالت میں پیش کیا گیا جہاں اس کے ریمانڈ کی استدعا کی گئی جسے عدالت نے منظور کر لیا۔یاد رہے کہ موٹروے پر خاتون زیادتی کیس میں اہم پیشرفت اس وقت ہوئی جب پولیس نے نامزد ملزم وقار الحسن کی نشاندہی پر 23 سالہ ملزم شفقت کو گزشتہ رات دیپالپور سے گرفتار کیا تھا ، شفقت کا تعلق بہاولنگر کی تحصیل ہارون آباد کا رہائشی ہے ۔ملزم شفقت کا ڈین این اے بھی میچ کرگیا ہے۔ پولیس تحقیقات کے دوران شفقت نے خاتون سے زیادتی کا اعتراف کرلیا ہے۔سی طرح دوسرے نامزد ملزم وقارالحسن کا ڈی این اے رزلٹ بھی آگیا ہے، وقار الحسن کا ڈی این اے خاتون کے ڈی این اے سے میچ نہیں ہوا۔۔ پولیس کا کہنا ہے کہ وقارالحسن خود پیش ہونے سے تفتیش میں کافی معاونت ملی ہے۔