کراچی (نیوز ڈیسک) کراچی ڈیفینس متاثرین نے ڈی ایچ اے کے خلاف قانونی چارہ جوئی کا فیصلہ کیا ہے۔تفصیلات کے مطابق کراچی میں کلفٹن کینٹ بورڈ کے دفترکے باہرڈیفنس اور کلفٹن کے رہائشیوں نے احتجاجی مظاہرہ کیا جس میں بارشوں سے متاثرہ علاقوں سے پانی کی نکاسی اوربحالی کے کام تیزکرنے کے ساتھ سی ای او کینٹ بورڈ کی برطرفی کا مطالبہ کیا گیا۔پیر کو ہونے والے مظاہرے میں ہزاروں افراد نے شرکت کی۔ انھوں نے ہاتھوں میں پلے کارڈز اور بینرز اٹھائے ہوئے تھے اور وہ مطالبات کی منظوری کا مطالبہ کررہے تھے۔ اس موقع پرکنٹونمنٹ بورڈنے دروازے بند کردیے گئے اورپولیس کی نفری طلب کرلی۔
ڈی آئی جی سائوتھ نے کنٹونمنٹ بورڈکے منتظمین سے رابطہ کیا مظاہرین سے مذاکرات کرنے کی ہدایت کی۔ڈی آئی جی سائوتھ نے کہاکہ متاثرین کے مسائل حل کرنے کی کوشش کی جائے گی۔احتجاج میں موجود مظاہرین نے سہولیات کی عدم فراہمی،ماسٹر پلاننگ کے فقدان، بارش کے پانی کی نکاسی کے بوگس نظام سمیت پانی سے املاک کے نقصان پر متعلقہ اداروں کے عدم تعاون کا شکوہ کیا۔مظاہرین نے کہاکہ مطالبات کی منظوری تک وہ ٹیکسز نہیں ادا کریں گے۔ انھوں نے سی ای او کلفٹن کینٹ بورڈ کے استعفیٰ کا مطالبہ کیا۔ مظاہرین نے سی بی سی کے ٹیکس آڈٹ کا بھی مطالبہ کیا۔مظاہرین نے زور دیا کہ ڈیفنس اور کلفٹن کے رہائشی علاقوں میں بنائے گئے برساتی پانی کی نکاسی کے نالوں کے فعال نہ ہونے سے صورتحال مزید خراب ہوئی اور بارش کا پانی صاف نہ ہوسکا۔سی ای او کنٹونمنٹ بورڈ کلفٹن سے ہونے والے مذاکرات میں 15 رکنی وفد نے شکایات کے انبار لگا دیئے۔مذاکرات میں ڈی آئی جی اور ایس ایس پی سائوتھ بھی شامل تھے۔ مظاہرین کی جانب سے مذاکرات میں کہا گیا کہ متاثرہ علاقوں کی صفائی 24 گھنٹے میں یقینی بنائی جائے۔انھوں نے ٹیکس معاف کرنے کامطالبہ بھی کیا ہے۔۔مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ کلفٹن کنٹونمنٹ کی انتظامیہ سیوریج کے پانی کی نکاسی کے نظام کو بہتر بنائے اور ٹوٹ پھوٹ کا شکار سڑکوں کی فوری مرمت کی جائے۔ ڈیفنس اور کلفٹن کے کئی علاقوں میں نہ صرف تاحال برساتی پانی کی نکاسی نہ ہوسکی بلکہ بجلی بھی بحال نہ ہوسکی۔خیابان سحر ، خیابان شجاعت، ڈیفنس 22 اسٹریٹ ، 26 اسٹریٹ پر تاحال بارش کا پانی جمع ہے۔بتایا گیا ہے کہ ڈی ایچ اے میں آج بھی پانی کھڑا ہے اور 90
گھنٹوں سے بجلی نہیں ہے۔ایسی صورتحال میں علاقہ مکین ڈی ایچ اے اور کنٹونمنٹ بورڈ کلفٹن کے خلاف عدالت جا رہے ہیں۔ڈیفنس کے رہائشیوں نے Petition against DHA and CBC نامی گروپ بنایا ہے جس میں پچھلے دو دونوں میں چھ ہزار سے افراد شامل ہو چکے ہیں۔اس کے علاوہ واٹس ایپ پر دو گروپس موجود ہیں جن میں متعلقہ اداروں کے خلاف سندھ ہائیکورٹ میں پٹیشن دائر کرنے کے لیے منصوبہ بندی کی جا رہی ہے۔انڈپنڈنٹ اردو کی رپورٹ کے مطابق رہائشیوں نے تین پٹیشن دائر کرنے کا ارادہ کیا ہے۔شہریوں کا دعویٰ ہے کہ بھاری بھر کم ٹیکسز جمع کرنے کے باوجود ان اداروں نے رہایشیوں کو بہتر انفراسٹرکچر فراہم نہیں کیا۔سندھ ہائکورٹ کے وکیل امیج بندو کے مطابق ممکنہ نکاتی پٹیشن میں سی بی سی کے موجودہ اور ماضی کے اکاؤنٹس کا مکمل آڈٹ کیا جائے۔اور رہایشیوں کو بتایا جائے کہ ان کے ٹیکس کا پیسہ کہاں استعمال ہوا۔پٹیشن میں بارشوں کے دوران مکانوں کو ہونے والے نقصانات کے ازالے کا بھی مطالبہ کیا جائے گا۔