اہور (نیوز ڈیسک) مسجد وزیر خان میں ہونے والی عکس بندی کا تنازع ابھی چل ہی رہا ہے کہ لاہور کی ایک اور مسجد میں شوٹنگ کی وڈیومنظرعام پر آگئی۔سوشل میڈیا پر زیر گردش وڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ لاہور کے شاہی قلع میں واقع موتی مسجد میں ناصرف وڈیو شوٹنگ کی جارہی ہے بلکہ تمام کاسٹ کا ڈریسنگ روم بھی مسجد کے اندر ہی بنایا گیا ہے۔یہ تو معلوم نہیں ہو سکا کہ یہ شوٹنگ کسی گانے کی ہورہی ہے یا کسی فلم یا ڈرامے کی عکس بندی کی جارہی ہے تاہم یہاں سوال یہ بھی اٹھتا ہے کہ مسجد وزیر خان کے واقعے سے انتظامیہ نے کوئی سبق حاصل کیوں نہیں کیا اور کس طرح ایک
متنازع واقعہ کے بعد اسی طرح کی ایک اور شوٹنگ کی اجازت دے دی گئی۔ دوسری طرف تاریخی مسجد وزیر خان میں فلم کی عکس بندی کے معاملے پر محکمہ اوقاف و مذہبی پنجاب نے ذمہ داروں کیخلاف کاروائی کا آغاز کردیاگیا۔محکمہ اوقاف نے ابتدائی طور پر منیجر اشتیاق احمد کو معطل کر کے انکوائری شروع کردی۔ سیکرٹری اوقاف کا کہنا ہے کہ مسجد جیسی مقدس جگہ پر فلم کی ریکارڈنگ کی اجازت دینا سوالیہ نشان ہے، واقعے کا ذمہ دار کسی بھی عہدے پرہو قانونی کارروائی سے نہیں بچ سکے گا۔ واضح رہے کہ محکمہ اوقاف و مذہبی پنجاب نے30 ہزار روپے معاوضے کے عوض نجی کمپنی کو شوٹنگ کی اجازت دی، معاوضہ لینے کے باوجود شوٹنگ کی شرائط میں مسجد کا تقدس پامال نہ کرنے کی ہدایت کی گئی تاہم رقص کی ویڈیوز منظر عام پر آنے کی وجہ سے منتظمین کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا، فرائض میں غفلت برتنے کا ذمہ دار مسجد مینجر کو ٹھہرایا گیا جس پر مینجر اشتیاق احمد کو معطل کر دیا گیا۔