لاہور (نیوز ڈیسک) وزیراعظم عمران خان اور سعودی ولی عہد محمد بن سلمان میں ناراضی کی وجہ سامنے آگئی۔تفصیلات کے مطابق گذشتہ سال فروری 2020ء میں جب سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے پاکستان کا دورہ کیا تو یہاں ان کا شاندار استقبال کیا گیا،عمران خان اور سعودی ولی عہد میں گہری دوستی دیکھنے میں آئی جب کہ محمد بن سلمان نے خود کو سعودی عرب میں پاکستانی سفیر قرار دے دیا۔تاہم گذشتہ کچھ دنوں سے میڈیا پر یہ خبریں گردش کر رہی ہیں کہ دونوں رہنماؤں کے درمیان تعلقات پہلے جیسے نہیں ہیں،اس بات کو تقویت تب ملی جب سعودی عرب نے پاکستان سے قرضہ واپس مانگا،
اسی حوالے سے سینئر صحافی رؤف کلاسرا کا کہنا ہے کہ دونوں رہنماؤں کے درمیان تعلقات اس وقت خراب ہونا شروع ہوئے جب عمران خان نے ترک صدر طیب اردگان کو زیادہ اہمیت دیناشروع کی۔میرے خیال میں پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان حالات وہاں سے خراب ہونا شروع ہوئے جب اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں خطاب کے بعد وزیراعظم عمران خان نے ترکی کے وزیراعظم طیب اردگان کے ساتھ ملاقات کر کے دو طرفہ تعلقات کو مضبوط سے مضبوط تر بنانے کا اعادہ کیا۔اقوام متحدہ سے واپسی پر بھی عمران خان نے قومی اسمبلی سے خطاب کر تے ہوئے طیب اردگان کو مسلم امہ کا سب سے بڑا لیڈر قرار دے دیا جو سعودی عرب کے شہزادوں کو ناگوار گزرا۔وزیراعظم عمران خان نے اسمبلی میں اپنے خطاب میں بھی ترک صدر کا ذکر کیا تھا جب کہ پاکستان میں طیب اردگان کا بہت ذکر ہوتا ہے،پاکستانی انہیں قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔لیکن بات یہ ہے کہ سعودی عرب نے ہمیشہ پاکستان کا ساتھ دیا ہے۔کئی پاکستانیوں کو سعودی عرب میں روزگار ملا ہوا ہے۔سعودی عرب پاکستان کو تیل فراہم کرتا ہے اس کے علاوہ مشکل وقت میں قرضے بھی فراہم کیے۔لیکن اگر دوسری طرف ترکی کو دیکھا جائے تو ترکیوں کی طرف سے ہمیں بہت پیار ملتا ہے،ترکی کے لوگ پاکستانیوں کی جتنی قدر کرتے ہیں اتنی سعودی عرب میں نہیں کی جاتی۔لیکن دو ہمارے اسلامی برادر ممالک ہیں لہذا پاکستان کو دونوں کا موزانہ نہیں کرنا چاہیے۔پاکستان کی ہمیشہ سے پالیسی رہی ہے کہ ہم نے سعودی عرب کے ساتھ بنا کر رکھنی ہے۔