لاہور(نیوز ڈیسک)متحدہ عرب امارات کو اسرائیلی خفیہ اداروں کا بیس کیمپ بنایا جائے گا،یواے ای اور اسرائیل کا معاہدہ محض سفارتی تعلقات کی بحالی یامحض تسلیم کرنا نہیں،بلکہ گوادر پورٹ اور سی پیک کیخلاف یہ نیا کھیل کھیلا جا رہا ہے،پاکستان ،چین، ایران کوشدید تحفظات ہیں۔سینئر تجزیہ صابر شاکر نے اپنے تبصرے میں کہا کہ پاکستان نے سعودی عرب کے سامنے 4،6باتیں رکھیں، آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ دورہ سعودی عرب سے واپس آگئے ہیں۔سعودی عرب سے متعلق وزیراعظم عمران خان کابھی اپنا مئوقف سامنے آگیا ہے۔آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی کے دورے کچھ نتائج برآمد ہوئے ہیں،
آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی نے کافی وقت گزارا، ہر کوئی اپنے نقطہ نظر سے دیکھ رہے ہیں۔انتہائی باوثوق ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان کیلئے دورہ سعودی عرب مفید رہا، پاکستان اپنی بات پر قائم رہا، اور اپنی بات منوائی، متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کا معاہدہ ہوچکا ہے، موساد کے چیف یو اے ای پہنچ چکے ہیں، اب شکوک وشبہات کھل کر سامنے آرہے ہیں، یواے ای اور اسرائیل کا معاہدہ محض سفارتی تعلقات کی بحالی یامحض تسلیم کرنا نہیں، بلکہ یواے ای اسرائیل کے خفیہ اداروں کا بیس کیمپ بنے گا۔یہاں سے کچھ اور کیا جائے گا، اس سے پاکستان، چین، ایران، شدید تحفظات ہیں۔ گوادر پورٹ اور سی پیک کیخلاف یہ نیا کھیل کھیلا جا رہا ہے،آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی نے اپنا جو پوائنٹ آف ویو دیا، اس حوالے سے پہلا ردعمل بھی سامنے آیا ہے، برلن میں سعودی عرب کے وزیرخارجہ نے گفتگو کی، سعودی عرب نے اعلان کیا ہے کہ سعودی عرب اسرائیل کو تسلیم نہیں کررہا، جب تک فلسطین کا مسئلہ حل نہیں ہوجاتا، عرب معاہدے کے تحت دوریاستی حل نہیں ہوتا، اس وقت اسرائیل کو تسلیم نہیں کیا جائے۔سعودی وزیرخارجہ کہتے ہیں، یہ امن اس وقت تک نہیں ہوسکتا، جب تک فلسطینی ریاست کا قیام نہیں ہوتا۔یہ آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی کے دورے کے 36گھنٹے بعد بیان سامنے آیا ہے۔