اسلام آباد(نیوز ڈیسک)معروف کوہ پیما محمد علی سدپارہ کے بیٹے ساجد سدپارہ نے اپنے والد کی موت کی تصدیق کردی۔ اسکردو میں صوبائی وزیر سیاحت راجا ناصر علی خان کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے ملک کے مشہور اور عالمی شہرت یافتہ کوہ پیما محمد علی سدپارہ کے بیٹے ساجد سدپارہ نے اپنے والد کی موت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ علی سدپارہ اپنے دو غیر ملکی ساتھیوں کے ہمراہ کے ٹو کی مہم جوئی کے دوران لاپتہ ہوئے، مجھے اور کئی انٹرنیشنل کوہ پیماوں کو یقین ہے کہ انھیں کے ٹو سر کرنے کے بعد واپسی پر حادثہ پیش آیا، اور جس بلندی پر حادثہ ہوا تھا وہاں چند گھنٹوں سے زیادہ زندہ رہنا ممکن نہیں تھا۔
ساجد سدپارہ کا کہنا تھا کہ میرا خاندان انتہائی شفیق باپ سے، پاکستانی قوم سبز ہلالی پرچم سے جنون کی حد تک محبت کرنے والے محب وطن قومی ہیرو سے اور دنیا ایک بہادر اور با صلاحیت مہم جو سے محروم ہوئی ہے، دکھ اور غم کی اس گھڑی میں ہم سب ایک دوسرے کے لیے سہارا بنیں گے ، اورمیں اپنے والد کے مشن کو جاری رکھوں گا اور ان کے ادھورے خواب پورے کروں گا۔ساجد سدپارہ کا کہنا تھا کہ میراخاندان،پاکستانی قوم اور کوہ پیمادوست مسلسل صدمےسے گزر رہے ہیں۔ پاکستانی قوم کی محبت میرے خاندان کیلئے انتہائی حوصلے اور ہمت کا باعث بنا۔انہوں نے کہا کہ قوم سبز ہلالی پرچم سے محبت کرنےوالے قومی ہیرو سےمحروم ہوگئی۔ والد کے مشن کوجاری رکھوں گا، ان کےادھورےخواب پورے کروں گا۔ جس بلندی پر حادثہ ہوا وہاں چند گھنٹوں سے زیادہ زندہ رہنا ممکن نہیں تھا۔ساجد سدپارہ نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان اور آرمی چیف کا مشکور ہوں۔ سرچ اینڈ ریسکیو آپریشن میں تمام دستیاب وسائل استعمال کیےگئے۔ علی سدپارہ ہمیشہ انتہائی بلندی پر رہناچاہتےتھے۔ کے ٹو نے والد کو ہمیشہ کیلئے اپنی آغوش میں لے لیاہے۔خیال رہے لاپتہ پاکستانی کوہ پیما علی سدپارہ اور دو غیر ملکی کوہ پیما سردیوں میں بغیر آکسیجن کے ٹو کو سر کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔ نامور پاکستانی کوہ پیما محمد علی سد پارہ، آئس لینڈ کے جان سنوری اور چلی کے جان پابلو انتہائی بلندی پر پہنچنے کے بعد واپس نہیں پہنچ سکے۔علی سدپارہ سمیت دیگر کوہ پیماؤں کا کیمپ سے رابطہ منقطع ہوا، ہیلی کاپٹر کے ذریعے کوہ پیما ٹیم کی تلاش کی گئی لیکن خراب موسم اور تیز ہواؤں کے باعث ریسکیو آپریشن کامیاب نہ ہو سکا۔ مہم جوئی میں علی سدپارہ کے ساتھ ان کے بیٹے ساجد سد پارہ بھی موجود تھے جو آکسیجن ریگولیٹر خراب ہونے پر بحفاظت کیمپ ون میں پہنچ گئے تھے۔