لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان تحریک انصاف کی پنجاب حکومت کو اتحادیوں اور ناراض پارٹی اراکین کی جانب سے سخت چیلنجز کا سامنا ہے۔ حال ہی میں پاکستان تحریک انصاف کے کئی اراکین اسمبلی نے وزیراعلیٰ پنجاب سے شدید اختلافات کا اظہار کیا تھا جس پر حکومتی جماعت تشویش کا شکار ہو گئی تھی۔ اسپیکر پنجاب اسمبلی سے پی ٹی آئی کے ناراض اراکین کی ملاقات کے بعد معاملات میں سُدھار آنے کی اُمید تو کی جا رہی تھی لیکن ایسا معلوم ہوتا ہے کہ ناراض اراکین کو منانے کی تمام کوششیں رائیگاں ہی جائیں گی کیونکہ پنجاب میں پاکستان تحریک انصاف کے ناراض اراکین کی تعداد مزید بڑھنا شروع ہو گئی ہے۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے ناراض رکن پنجاب اسمبلی خرم لغاری نے کہا کہ یہ جو بیس اراکین ہیں میں اُن سے الگ ہوں ، ہم چار پانچ دوستوں کا ایک گروپ ہے، ہم الگ ہیں۔خرم لغاری نے کہا کہ مجھے وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار سے یہ شکایت ہے کہ ہم لوگوں کی اُمیدیں لے کر آزاد حیثیت میں الیکشن لڑ کر ، جیت کر اسمبلی میں آتے ہیں، جب ہم اسمبلی میں آ کر بھی لوگوں کی اُمیدوں پر پورا نہیں اُتر پا رہے تو پھر ہم اسمبلی میں بیٹھ کر کیا کریں گے ؟ انہوں نے کہا کہ حکومت کر کیا رہی ہے ؟ میں تین چار ماہ سے وقت مانگنا چاہ رہا تھا لیکن میرے ایک دوست نے مجھے روک دیا۔انہوں نے کہا کہ مجھے زمینیں محکمہ زراعت کے نام کروانے کا کہا گیا جو میں لوگوں سے کہہ کر کروا بھی دیں جس کے بعد ڈیرہ غازی خان میں دو ارب روپے کا صرف ایک پُل بنایا گیا۔ خرم لغاری نے کہا کہ میرے ساتھ جو لوگ ہیں وہ زمیندار گھرانے کے ہیں ۔ ایک قسط میرے سے پہلے ہوئی ، ایک آنے والے دنوں میں بھی آئے گی اور سینیٹ الیکشن سے قبل بہت کچھ ہو گا۔