لاہور(نیوز ڈیسک) سینئر تجزیہ کار صابرشاکر نے کہا ہے کہ یواے ای، اسرائیل معاہدے میں سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کا بڑا کردار ہے، سعودی عرب کی نوجوان نسل اسرائیل کے ساتھ تعلقات بڑھانا چاہتی ہے، سعودی عرب کی نئی نسل کو سعودی ولی عہد لیڈ کر رہے ہیں۔ انہوں نے اپنے تبصرے میں کہا کہ عرب ممالک کس طرف جا رہے ہیں، اسرائیل کو کون سے ممالک تسلیم کریں گے، مسلم ممالک میں طاقتور ملک سعودی عرب ہے۔دیکھا جائے کہ سعودی عرب کس طرف جائے گا؟ اس کے بعد پاکستان کے بعد کیا آپشن رہ جائیں گے۔اس وقت اسرائیل میڈیا اور حکومت، آفیشلزوہ کیا کہہ رہے ہیں؟
اسرائیلی خفیہ ایجنسی کے سربراہ کیا کررہے ہیں؟ دنیا میں نئے بلاک بن رہے ہیں، دوست اور دشمن تبدیل ہو رہے ہیں۔ہر ملک اپنا فیصلہ کررہا ہے۔جو ملک مستقبل میں اسرائیل کے ساتھ معاہدہ کرنے جا رہے ہیں، ان میں بحرین، عمان، کویت، سعودی عرب اور مراکش شامل ہیں، سعودی عرب شاید سب سے آخر میں سفارتی تعلقات معاہدہ کرے گا۔اسرائیل کے انٹیلی جنس چیف نے بحرین کے وزیراعظم سے بات کی، فون میں کافی چیزیں واضح ہوئیں۔اس گفتگو میں انکشا ف ہوا ہے، یہ معاہدے کے قریب پہنچ چکے ہیں، بحرین دوسرا ملک ہوگا جو اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کرے گا اور اسرائیل کو تسلیم کرلے گا۔صدر ٹرمپ کے داماد کا سعودی عرب کے بارے میں کہنا ہے کہ متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے درمیان معاہدہ ہوا ہے، اس میں سعودی ولی عہد محمد بن سلیمان کا بڑا کردار ہے۔سعودی عرب کی نوجوان نسل اسرائیل کے ساتھ تعلقات بڑھانا چاہتی ہے، وہ چاہتی ہے کہ سکیورٹی، ٹریڈ میں دونوں ملک ایک دوسرے کے قریب آئیں، جبکہ پرانی نسل انہی پرانے اختلافات کو لے کر چل رہی ہے۔ اسی لیے سعودی عرب میں ابھی بات چل رہی ہے، نئی نسل کو سعودی ولی عہد لیڈ کر رہے ہیں ۔ سعودی عرب میں جو ابھی لڑائی چل رہی ہے، اس لیے سعودی عرب باقاعدہ معاہدہ یا دستخط نہیں کرے گا، بلکہ صرف معاہدہ ہوگا۔ اگلے ہفتے بحرین بھی اسرائیل کو تسلیم کر لے گا۔