اسلام آباد(نیوز ڈیسک)وفاقی کابینہ نے سابق وزیراعظم نوازشریف کو واپس لانے کی منظوری دیدی،کابینہ کاکہنا ہے کہ نوازشریف مجرم ہیں ،واپس آکر مقدمات کاسامنا کریں۔نجی ٹی وی کے مطابق وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت وفاقی کابینہ کااجلاس میں ہوا،اجلاس میں نوازشریف کے لندن میں علاج کے بجائے سیاست کرنے پر تبادلہ خیال ہوا،نوازشریف کو وطن واپس لانے کے معاملے پر کابینہ میں اتفاق ہو گیا،وفاقی کابینہ نے سابق وزیراعظم نوازشریف کو واپس لانے کی منظوری دیدی،کابینہ کاکہنا ہے کہ نوازشریف مجرم ہیں ،واپس آکر مقدمات کاسامنا کریں،حکومتی لیگل ٹیم کو نوازشریف کو واپس لانے کا ٹاسک سونپ دیاگیا۔
اس موقع پر وزیراعظم نے کہا کہ نواز شریف کو وطن واپس لانا حکومت کی ذمہ داری ہے،کسی بھی قسم کی بلیک میلنگ برداشت نہیں کروں گا،اس متعلق تمام قانونی پہلوؤں کا جائزہ لیا جائے۔کابینہ اجلاس میں اپوزیشن کیخلاف سیاسی محاذ تیز کرنے پر بھی مشاورت ہوئی ،کابینہ نے 11 نکاتی ایجنڈے کی منظوری دیدی،اجلاس میں بغیر کابینہ منظوری کے سرکاری تقرریوں کی رپورٹ بھی پیش کی گئی ،کابینہ نے مالیاتی پالیسی بورڈز میں معروف اکانومسٹس کی نامزدگیوں کی منظوری دے دی ،اس کے علاوہ بلوچستان میں انسداد دہشتگردی ایکٹ کے تحت ایف سی کی خدمات لینے کی بھی منظوری دیدی گئی ۔ذرائع کا کہنا تھا کہ اجلاس کے دوران وزراء نے گزشتہ روز قومی اسمبلی اجلاس میں ہنگامہ آرائی کا معاملہ بھی اٹھایا، اجلاس کے دوران کابینہ اراکین کا کہنا تھا کہ کل قومی اسمبلی میں سابق وزیراعظم کی جانب سے افسوسناک زبان استعمال کی گئی۔اس پر رد عمل دیتے ہوئے وفاقی وزیر آبی وسائل کا کہنا تھا کہ عوام سے ووٹ گالیاں سننے کیلئے نہیں لئے تھے۔ آئندہ ہمیں گالی دی گئی تو منہ توڑ جواب دیں گے۔وزراء کا کہنا تھا کہ سپیکر قومی اسمبلی کے عہدے کی عزت و تکریم کا بھی احساس نہیں کیا گیا، وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر کا کہنا تھا کہ اسپیکر کو بدزبانی کے مرتکب ارکان کی رکنیت معطل کرنا چاہئیے۔کابینہ اجلاس کے دوران نواز شریف کی وطن واپسی کیلئے قانونی طریقہ کار پر بھی مشاورت ہوئی، کابینہ اراکین کا کہنا تھا کہ بیماری کا سرٹیفکیٹ دکھا کر ملک بھاگنے والوں کو اب کوئی بیماری نہیں۔ وفاقی کابینہ کابینہ نے ملک سے بھاگے ہوئے مجرم کی وطن واپسی کے لئے ہر ممکنہ اقدامات کرنے پر اتفاق کیا ہے۔