بیروت(نیوز ڈیسک) بیروت دھماکے، لبنان کی پوری کابینہ مستعفی ہوگئی، وزیراعظم کا بھی جلد مستعفی ہونے کا اعلان، وزراء نے استعفے صدر کو بھجوا دیے۔ تفصیلات کے مطابق گزشتہ ہفتے بیروت دھماکوں کے بعد لبنان میں پیدا ہونے والا بحران اور عوامی احتجاج مزید شدت اختیار کر گیا ہے۔ عوام کے شدید غم و غصے کے دباو میں آ کر لبنان کی پوری کابینہ مستعفی ہو گئی ہے۔غیر ملکی خبر رساں اداروں کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ لبنان کے تمام وفاقی وزراء نے اپنے استعفے صدر کو بھجوا دیے ہیں۔ اس تمام صورتحال میں لبنان کے وزیر اعظم حسن دیاب نے بھی بیان دیا ہے کہ ان کی حکومت جلد ختم ہو جائے گی۔
لبنان کے وزیر اعظم نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ جلد مستعفی ہو جائیں گے۔لبنان کی حکومت کے خاتمے کے بعد ملک میں نئے انتخابات کا انعقاد کروایا جائے گا۔لبنان میں عوام میں دھماکوں کے بعد حکومت کے خلاف سخت غم و غصہ پایا جارہا ہے اور حکومت سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔ چار اگست کو ہونے والے سانحے کے بعد بیروت میں فسادات پھوٹ پڑے تھے۔ لبنان کی عوام سڑکوں پر نکل آئی تھی، جنہیں سابق فوجی افسران لیڈ کر رہے تھے۔ مظاہرین نے کئی سرکاری عمارتوں پر دھاوا بولا تھا، جبکہ وزارت خارجہ کی عمارت پر قبضہ بھی کر لیا گیا تھا۔بعد ازاں اس تمام صورتحال میں لبنان کے وزراء نے عوام سے معافی مانگتے ہوئے مستعفی ہونے کا اعلان کیا۔ واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے بیروت کی بندرگاہ پر ہوئے دھماکوں کی وجہ سے لبنان کے دارالحکومت کا بڑا حصہ مکمل طور پر تباہ ہو چکا ہے۔ خوفناک واقعے کی وجہ سے لبنان کو اربوں ڈالرز کو نقصان ہوا ہے۔ جبکہ اب تک 200 سے زائد افراد جاں بحق اور 6 ہزار سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔