کوالا لمپور(نیوز ڈیسک)ملائیشیا کے سابق وزیراعظم مہا تیر محمد ایک بار پھر کشمیریوں کے حق میں بول پڑے۔ملیشیا کے دارالحکومت کوالا لمپور میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مہاتیر محمد نے کہا کہ ردعمل کا علم ہونے کے باوجود میں نے کشمیریوں کےحق میں بولنے کا فیصلہ کیا تھا۔انہوں نے کہا کہ میرے مطابق خاموش رہنا ایک آپشن نہیں ہے۔ مجھے اپنے کہے پر کوئی افسوس نہیں۔ مجھے افسوس ہے کہ میری وجہ سے ملائیشا کی پام آئل کی برآمدات پرفرق پڑا۔مہاتیر محمد نے کہا کہ ایسی ناانصافی کے خلاف آواز بلند کرنے کی یہ کوئی بڑی قیمت نہیں۔ اب جبکہ میں وزیراعظم نہیں تو میں مسئلہ کشمیر
پرکھل کربات کرسکتا ہوں۔واضح رہے کہ گزشتہ سال اکتوبر میں مہاتیر محمد نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں کہا تھا کہ بھارت نے کشمیر پر قبضہ کیا ہوا ہے اور کمشیر کو مقبوضہ علاقہ قرار دیا تھا۔مہاتیر محمد کا کہنا تھا کہ ہم اپنے ضمیر کے مطابق بات کرتے ہیں اور ہم نہ اپنا بیان بدلتے ہیں نہ ہی واپس لیتے ہیں۔ مقبوضہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قرار دادوں کی حمایت حاصل ہے۔مہاتیر محمد کے بیان کے بعد انتہا پسند بھارتی تاجروں نے ملائیشین پام آئل در آمد نہ کرنے کا اعلان کر دیا تھا۔انتہا پسند بھارتی تاجروں کے رزعمل کے جواب میں مہاتیر محمد نے اپنے ایک بیان میں کہا تحا کہ ملائیشین پام آئل پر بھارتی پابندی کے باوجود میں کشمیر پر اپنے بیان سے پیچھے نہیں ہٹوں گا۔ جو میرے ذہن میں ہوتا ہے اس کے مطابق بات کرتا ہوں اور اپنے بیان سے پیچھے نہیں ہٹتا۔انہوں نے کہا تھا کہ ہم سب کو اقوام متحدہ کی قرار دادوں پر عمل درآمد کرنا چاہیے۔ اگر اقوام متحدہ کی قرار دادوں پرعمل درآمد نہیں کیا جاتا تو اس ادارے کا کیا فائدہ ہے۔