دُبئی (نیوز ڈیسک) متحدہ عرب امارات اور بحرین کی جانب سے اسرائیل کے ساتھ امن معاہدوں اور دوستانہ تعلقات اُستوار کرنے پر فلسطینی حکومت اور عوام میں بہت ناراضگی پائی جاتی ہے۔ فلسطینی حکومت نے یو اے ای اور بحرین کے اسرائیل کے ساتھ امن معاہدوں کی مذمت کرتے ہوئے ردعمل میں احتجاج کے طور پرعرب لیگ کی چیئرمین شپ سے دستبردار ہونے کا اعلان کردیا ہے۔العربیہ نیوز کے مطابق فلسطینی وزیر خارجہ نے واضح کیا ہے کہ کسی بھی عرب ملک کے اسرائیل کے ساتھ باضابطہ تعلقات استوار کرنے کے لیے سمجھوتوں کو تسلیم نہیں کیا جائے گا۔فلسطینی ایک ہفتہ قبل واشنگٹن میں
امریکا کی ثالثی میں یو اے ای اور بحرین کے اسرائیل کے ساتھ طے شدہ امن معاہدوں کو اپنے نصب العین (کاز) سے غدار قرار دے رہے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ ان سے آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے مطالبے کو نقصان پہنچا ہے۔قبل ازیں اسی ماہ فلسطینی مندوب عرب لیگ کو اپنے دورکن ممالک کیاسرائیل کے ساتھ تعلقات استوار کرنے کے اقدام کی مذمت کے لیے آمادہ کرنے میں ناکام رہے تھے۔فلسطینی حکام نے آیندہ چھے ماہ تک عرب لیگ کے اجلاسوں کی صدارت کرنا تھی لیکن وزیر خارجہ ریاض المالکی نے منگل کے روزغربِ اردن کے شہر رملہ میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اب اس عہدے پر برقرار نہیں رہنا چاہتے ہیں۔ریاضی المالکی نے کہا کہ ”فلسطین نے عرب لیگ کی وزارتی کونسل کے موجودہ اجلاس کی صدارت کے حق سے دستبردار ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔اس سے زیادہ بے توقیری اور کیا ہوسکتی ہے کہ اس کی صدارت ہی میں عرب ممالک اسرائیل کے ساتھ معمول کے تعلقات استوار کرنے کے لیے بھاگے بھاگے جا رہے ہیں۔“انھوں نے نیوزکانفرنس میں ابتدائی کلمات کے بعد ایک خط پڑھ کر سنایا ہے۔انھوں نے یہ خط عرب لیگ کے سیکریٹری جنرل احمد ابوالغیط کے نام بھیجا ہے اور انھیں فلسطین کے مذکورہ فیصلے سے آگاہ کردیا ہے۔انھوں نے یو اے ای اور بحرین کے اسرائیل کے ساتھ معمول کے تعلقات استوار کرنے کے فیصلے کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔وہ خط میں لکھتے ہیں کہ” یو اے ای کی اسرائیل کے ساتھ ڈیل سے عرب لیگ میں شدید بحران پیدا ہو گیا ہے۔اس کے بعد بحرین نے بھی اس کے نقش قدم پر چلتے ہوئے اسی طرزعمل کا مظاہرہ کیا ہے۔“