ریاض(مانیٹرنگ ڈیسک)سعودی عرب میں لاکھوں پاکستانی روزگار کی غرض سے مقیم ہیں، ان میں سے کئی لاکھ پاکستانی جنرل سٹورز پر ملازمتیں کر کے اپنا اور اپنے گھر والوں کا پیٹ بھر رہے ہیں۔ تاہم اب ان جنرل سٹورز سے بھی ان کی چھُٹی کرنے کا فیصلہ ہو گیا ہے۔ سعودی وزارت افرادی قوت و سماجی بہبود کی جانب سے بقالوں (جنرل سٹورز و کریانہ شاپس) میں سعودائزیشن کی پالیسی نافذ کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔جس کے تحت ان جنرل سٹورز میں غیر ملکی ملازمین کی تعداد گھٹا کر ان کی جگہ بڑی تعداد میں مقامی افراد کو نوکریاں دلوائی جائیں گی۔ وزارت کی جانب سے بقالوں میں 70 فیصد
سعودائزیشن کا اعلان کیا گیا ہے۔ اگلے چند ماہ کے دوران جنرل سٹورز پر غیر ملکی ملازمین کی تعداد کم کرنے کے لیے ایک پالیسی تیار کر لی گئی ہے، جس پر تیزی سے عمل درآمد کروایا جا رہا ہے۔وزارت افرادی قوت کے سعودائزیشن سے متعلقہ ادارے کے ڈائریکٹر عبدالسلام التویجری نے بتایا ہے کہ جنرل سٹورز کی سعودائزیشن کا تیسرا مرحلہ جلد شروع کیا جا رہا ہے۔ جنرل سٹورز مالکان کو غیر ملکی ملازمین کی تعداد گھٹانے کے لیے تین سے چار ماہ کی مہلت دی جا رہی ہے۔ جس کے بعد ان پر جرمانے اور دیگر سزائیں عائد ہوں گی۔ جنرل سٹورز کی سعودائزیشن سے ایسے غیر ملکی بھی پکڑ میں آئیں گے جو سعودیوں کے نام سے اپنا کاروبار چلا رہے ہیں۔واضح رہے کہ کچھ روز قبل سعودی عرب نے 9 تجارتی شعبوں میں سعودائزیشن کا اعلان کر دیا ہے جس پر عملدر آمد ہونے کی صورت میں ہزاروں پاکستانی تارکین کا روزگاربھی ختم ہوجائے گا۔ سعودائزیشن پروگرام کے مطابق دوسرے مرحلے میں جن 9 شعبوں میں 70 فیصد سعودائزیشن کے احکامات صادر کیے گئے ہیں ان میں چائے، قہوہ ، شہد ، چینی اور مسالے، پانی و مشروبات، سبزیاں پھل اور کھجور، پھول پودے اور زراعتی اشیا، سٹیشنری کی دکانیں و بک سٹورز، گفٹ شاپس اور دستکاری کا سامان فروخت کرنے والی دکانیں، بچوں کے کھلونوں کی دکانیں، گوشت ، مچھلی ، پنیر اور انڈے ، نباتاتی تیل فروخت کرنے والے ، پلاسٹک کی مصنوعات اور صفائی کی اشیا، ہول سیل اور ریٹیل میں فروخت کرنے والا شعبہ شامل ہے۔