امریکی ایٹم بم بردار لڑاکا طیارے اہم ترین اسلامی ملک کی سرحد پر پہنچ گئی

واشنگٹن (نیوز ڈیسک) ہمارا مقصد یہ ہے کہ ہم دنیا کو بتا دینا چاہتے ہیں کہ امریکی جنگی استطاعت اس قابل ہے کہ وہ دنیا کے کسی بھی کونے میں اپنے دشمنوں تک پہنچ سکتی ہے یہ کہنا ہے امریکی فوج کے ترجمان کا جس نے بمبار طیارے بی 52کی فوٹیج شیئر کی ہے جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ نیوکلیئر بم کے حامل جنگی بیڑے ایرانی گلف کی فضاؤں میں محو پرواز ہیں۔یہ بدھ کے روز کی بات ہے کہ جب لزانیہ میں برکس ڈیل ایئر فورس کی بیس سے امریکی بمبار طیارے اڑے اور سیدھا ایرانی گلف کی پٹی میں جا پہنچے۔بمبار طیارے کی اڑان کے اس مشن میں یو ایس نیوی اور یو

ایس میرین کے ساتھ سعودی ایئر فورس کے جنگی طیاروں نے بھی معاونت اختیار کی۔ہفتہ کے روز یو ایس آرمی کی سینٹرل کمانڈ کی طرف سے جاری کی گئی ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ امریکہ کے دو بی 52بمبار طیارے ایرانی سرحد کے پاس گلف کی فضاؤں میں محو پرواز ہیں۔ان دو جنگی بیڑوں سمیت سعودی جنگی طیارے مل کر کل چار جنگی جہاز اس مشن پر موجود تھے۔یو ایس سینٹرل کمانڈ کا کہنا ہے کہ اس آپریشن کا مقصد اتحادیوں کی قوت میں اضافہ کرنااور اپنی فضائی قوت کا مظاہرہ کرنا تھا کہ ہم کہاں تک پہنچ سکتے ہیں۔جبکہ امریکی سینٹرل کمانڈ نے اس ویڈیو اور اپنے پیغام میں ایران کے نام کسی بھی قسم کے پیغام کی بات نہیں کی جبکہ تجزیہ کاروں کا یہ کہنا ہے کہ یہ پرواز ایک طرح سے ایران کے لیے وارننگ تھی کہ اگر اس نے کسی قسم کی حرکت کی تو امریکہ اس تک بڑی آسانی سے پہنچ سکتا ہے۔یاد رہے کہ ٹرمپ کے دور حکومت میں اس بات سے متعلق کئی بار دعویٰ کیا گیا تھا کہ ٹرمپ ایران پر حملہ کرنا چاہتا ہے ارو اس کے دور حکومت کے آخری دنوں میں بھی قریباً دو مرتبہ یہ جنگی بیڑہ بی 52ایران کی طرف محو پرواز ہوا تھا مگر جنگ کے کئی مواقع ہونے کے باوجود بھی امریکہ نے ایران کے خلاف جنگ شروع کرنے کی جرات نہیں کی۔تاہم اب جوبائیڈن کے دور حکومت میں بھی ایران اور امرکہ کے تعکقات بہتری کی طرف جاتے دکھائے نہیں دیتے اور خاص طور پر حالیہ بی 52بمبار طیارے کی ایرانی سرحد میں موجودگی کے حوالے سے تو ا س تشویش میں اضافہ ہو گیاہے کہ جلد یا بدیر ایران اور امریکہ کی جنگ ہر حال میں ہو گی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں